پیر, جولائی 7, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

شعبہ تعلیم سرنو اصلاحات کا متقاضی

تعصب سے عبارت تمام اقدامات کی منسوخی ناگزیر

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-11-03
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

مرکزی وزیر زراعت کا دورہ اورکشمیر کا باغبانی کا شعبہ  

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

تعلیمی سیشن کو واپس نو مبر …دسمبر میں تبدیل کرنے کے حالیہ حکومتی فیصلے کا عوامی سطح پر خیر مقدم کیا جارہا ہے۔ ریاستی درجہ کی بحالی سے متعلق قرارداد کی منظوری کے بعد یہ عوامی حکومت کا دوسرا بڑا فیصلہ ہے۔ اس فیصلے کونہ صرف عوامی سطح پر قبولیت حاصل ہوئی بلکہ اسے مقامی آبادی کی خواہشات کے عین مطابق بلکہ احترام کے طور سے بھی دیکھاجارہاہے۔ تعلیم سے وابستہ سٹیک ہولڈر وں کی جانب سے بھی حکومتی فیصلے کی سراہنا کی جارہی ہے جبکہ حکومت سے اب یہ بھی مانگ کی جارہی ہے کہ گذرے چند برسوں کے دوران شعبہ تعلیم کے تعلق سے جتنے بھی احکامات صادر کئے جاچکے ہیں انہیں کالعدم قرار دے کر تعلیم کے شعبہ کو واپس اصلی حالت میں بحال کیا جائے۔
تعلیم سے وابستہ سٹیک ہولڈروں کی طرف سے اس حوالہ سے جو باتیں کی جارہی ہیں یا جو دعوے اب سامنے آرہے ہیں اُن پر یقین کیاجائے اور سچ پر مبنی سمجھا جائے تو یہ سارے قوانین اور احکامات کالے، ظلم وزیادتی اور انتقام سے عبارت رہے ہیں جن کی عمل آوری کے نتیجہ میں کشمیرکا سارا تعلیمی نظام نہ صرف درہم برہم ہوا بلکہ بہت بڑے پیمانے پر تباہی بھی ہوئی۔
درجنوں سکول بند کئے گئے، سکیورٹی ، سلامتی اور اعتباریت کے نام پر جو سکول اس مخصوص مدت کے دوران بند ہوئے ان سکولوں میں زیر تعلیم ہزاروں بچے تعلیم کے زیور سے بھی محروم ہوگئے، جبکہ درجنوں تعلیمی ادارے ہنوز سرکاری نوٹس پر ہیں اوران سے کہا جارہا ہے کہ وہ سرکاری زمین پر ناجائز قابضین کی حیثیت رکھتے ہیں یا ان کے حق میں سکیورٹی کلیئرنس نہیں ہے۔ تاہم عدالتی انجکشن کے نتیجہ میں یہ تعلیمی ادارے فی الحال کام کررہے ہیں۔ایک محتاط اندازہ کے مطابق گذرے پانچ برسوں کے دوران کم سے کم ڈیڑھ لاکھ بچے سکولوں سے ڈراپ ہوگئے جبکہ کشمیر کا محکمہ تعلیم مسلسل دعویٰ کرتا رہا کہ اس کی سرپرستی میںقائم سکولوں میںبچوں کے داخلہ کا شرح تناسب بڑھ رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر مقامی بچے ڈراپ ہورہے ہیں تو داخلہ کے جس شرح تناسب میں اضافہ کا دعویٰ کیاجارہاہے وہ کون سے بچے ہیں اور وہ کہاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس تعلق سے یہ اطلاعات ہیں کہ کئی ایسے سکول ہیں جن میں وہ بچے داخلہ حاصل کررہے ہیں جن کا تعلق کچھ بیرون ریاستوں سے ہیں اور جن کے والدین کشمیر آکر کام کررہے ہیں۔
اس حوالہ سے عوامی اور سیاسی حلقوں میں اس خدشہ کا اظہارکیاجارہاہے یا یہ تاثر شدت سے اُبھررہا ہے کہ کچھ ہی آنے والے برسوں تک کشمیرمیںرہ کر اور تعلیم حاصل کرنے کے دعوئوں کولے کر یہ لوگ کشمیر کی شہریت(ڈومسائل) سندیں حاصل کرنے کی اپنی اہلیت اور حقداری کا دعویٰ پیش کریں گے اور اس طرح آہستہ آہستہ کشمیرکا مسلم اکثریتی کردار بھی بتدریج تبدیل ہوتا جائے گا۔
بہرحال یہ ایک الگ موضوع ہے، فی الوقت مسئلہ یہ ہے کہ تعلیمی اداروں چاہئے ان کا تعلق سرکاری شعبے سے ہے یا نجی شعبے سے ہے کو جن معاملات اور مسائل کا سامنا ہے، جن میں زمین کی الاٹمنٹ، پولیس ویری فیکشن، فیس اور دیگر چارجز کے ڈھانچے کا تعین، داخلہ کے وقت ڈونیشن کے نام پر والدین سے بھاری رقومات کا تقاضہ، پھر سالانہ اخراجات کے نام پر بھاری وصولیاں، وردیوں اور مختلف مگر باہم متصادم نصابی کُتب کی سکولوں کی مرضی کے مطابق خریداری، ایسے معاملات خاص طور سے قابل ذکر ہیں کے تعلق سے سرنوجائزہ لینے اور معاملات کو حتمی طور سے حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیاسی اور انتظامی سطح پر آنے والے وقتوں میںکسی بھی نوعیت کی تبدیلی ان پر اثرانداز نہ ہوسکے اور کسی بیروکریٹ یا حاکم اعلیٰ کو اپنی من مانیاں عوام اور بچوں پر ٹھونسنے اور مسلط کرنے کی جرأت نہ ہوسکے۔
کشمیر کے شعبہ تعلیم کے تعلق سے بیت ساری کہانیاں، قصے اور افسانے زبان زد ہ عام ہیں۔ معلوم نہیں کہ ان میں کتنی سچائی ہے یا کس حد تک غلط بیانی سے عبارت ہیں۔ البتہ یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ یہ شعبہ انتہائی کورپٹ ، بدعنوان اور دُنیا بھر کی لٹیرانہ اور استحصالانہ خصلتوں کا مجسمہ ہے۔ جس کسی نے بھی گذرے چند دہائیوں کے دوران اس شعبے کی قیادت کی ایک تو ان میں سے کئی ایک اہلیت کے اعتبار سے کارنجار بدست گلکار کی حیثیت کے حامل رہے ہیں اور پھر کورپٹ ترین۔ موجودہ قیادت کس اہلیت کی حامل ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، اگر بیروکریٹ اپنی کوئی اہلیت اور صلاحیت نہیںرکھتا لیکن وہ چاپلوسی، خوشامد اور ہز یا ہر ماسٹر س کا کردار اداکرنے کا راستہ اختیار کرکے اپنے کیرئیرکو تو آگے بڑھا سکتا ہے لیکن ایسے بیروکریٹ کے ماتحت ادارے اور ان میں تعلیم پانے والے بچے نہ صرف تباہ ہوسکتے ہیں بلکہ اصل سے محروم بھی ہوسکتے ہیں۔
وزیر تعلیم نے ابھی چند ہی روز قبل اس محکمہ کا قلمدان سنبھالا ہے، انہیں کارکردگی کا جائز ہ لینے اور تمام تر معاملات کا احاطہ کرکے تجزیہ کرنے کیلئے یقیناً کچھ وقت درکار ہوگا اور یہ واجبی بھی ہے کیونکہ عجلت یا جذبات یا کسی مصلحت کے پیش نظر لئے جارہے فیصلے دیر پا ثابت نہیں ہوسکتے اور نہ ہی ایسے فیصلے آگے چل کر ثمر آور ثابت ہوسکتے ہیں لیکن ان سب حقیقتوں کے باوجود ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ سارا شعبہ اوپر سے نچلی گورننس سطح تک سرجری کا تقاضہ کررہا ہے اور اُن سبھی کورپٹ اور خوشامدی عنصروں کی چھان بین کشمیر کے تباہ حال تعلیمی نظام کی پُروقار بحالی کے پیش نظرناگزیر بن چکی ہے۔
جہاں تک سرکاری اراضیوں پر تعمیر یا قائم سرکاری وغیر سرکاری سکولوں کے تعلق سے معاملات کا تعلق ہے تو اگر کوئی سکول کسی سرکاری اراضی پر قائم ہے تو اس سکول کو بند کرنے یا عمارت پر بلڈوزر چلانے کا کون سا قانونی اور اخلاقی جواز بنتا ہے ۔ کیا کشمیر اور جموں خطے میں بہت بڑے سرمایہ داروں کی سرپرستی اور ملکیت والے پرائیوٹ سکولوں کو سرکاری اراضی الاٹ نہیں کی گئی ہے۔ کیا کشمیر کا میلنسن، بسکو سکول، برن ہال ، ڈی پی ایس چین سرکاری الاٹ شدہ اراضیوں پر قائم نہیں، یہ مستثنیٰ ہیں تو دوسرے نشانے پر کیوں؟
کیاا س لئے کہ ان سرکاری یا غیر سرکاری سکولوں میں آبادی کے غریب اور مڈل طبقوں کے بچے زیر تعلیم ہیں، لہٰذا ان کی تنگ طلبی اور ہراسگی کا جواز بنتا ہے جبکہ اربوں ؍کھربوں روپے مالیت کی اراضی پر عرصہ دراز سے قائم میلنسن ، بسکو، ڈی پی ایس، برن ہال وغیرہ میں چونکہ بڑے طبقوں کے بچے زیر تعلیم ہیں لہٰذا وہ ہر طرح کی اہلیت اور سہولیات کے حقدار ہیں۔ یہ پالیسی یا طریقہ کار متعصبانہ ہے ، انتقامی ہے اور صریح بچوں کی تعلیم دُشمنی کے جذبے اور نیت سے عبارت ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

صرف یہ ایک چیز نہیں بدلی !

Next Post

بابراعظم دنیا کے ‘بہترین بلےبازوں میں سے ایک قرار

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

مرکزی وزیر زراعت کا دورہ اورکشمیر کا باغبانی کا شعبہ  

2025-07-06
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

2025-07-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

امر ناتھ یاترا :سرکاری انتظامات اور مقامی مسلمانوں کے تعاون کا امتزاج

2025-07-03
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پی اے سی: کیا کشمیر میں اب بھی جذباتی نعروں کی گنجائش ہے ؟

2025-07-02
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-02
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پہلگام میں جنسی زیادتی کا واقعہ:ہم کہاں جا رہے ہیں؟

2025-06-30
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جموں کشمیر :کانگریس کے قول و فعل میں تضاد؟

2025-06-29
Next Post
بابر اعظم کی سنچری، ایک اور سنگ میل عبور

بابراعظم دنیا کے 'بہترین بلےبازوں میں سے ایک قرار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.