کوئی مانے یا نہ مانے لیکن صاحب سچ تو یہ ہے کہ کشمیر میں بہت کچھ بدل گیا ہے… حتیٰ کہ کشمیر خود بھی بدل گیا … اتنا بدل گیا ہے کہ اب یہ صرف جموں اور کشمیر رہ گیا ہے… لداخ اس کا حصہ نہیں رہا ہے… اتنا بدل گیا ہے کہ اب یہ یو ٹی بن گیا ہے… جموں کشمیر ریاست نہیں رہ گئی ہے… کشمیر اتنا بدل گیا ہے کہ اب یہاں وزیرا علیٰ … بالکل بھی اعلیٰ نہیں رہا اور… وزیر ‘ وزیر نہیں رہے … اتنا بدل گیا کہ اب سب کچھ راج بھون کی خواہش ‘ راج بھون کے موڈ ‘ راج بھون کے مزاج پر منحصر کرتا ہے… ہمارا اور آپ کا تو ہے ہی ‘ حتیٰ کہ وزیر اعلیٰ اور ان کے وزراء کا بھی اٹھنا بیٹھنا ‘ لیٹنا ، سونا ‘ کھانا اور پینا‘ حتیٰ کہ پہننا بھی راج بھون کی اِچھا پر منحصر کرتا ہے… یوں سمجھ لیجئے کہ کشمیر اب کشمیر نہیں رہا… پہلے جیسا نہیں رہا… بالکل بھی نہیں رہا… لیکن… لیکن اتنے بدلاؤ‘ اتنا کچھ بدل جانے کے بعد بھی کشمیر میں ایک چیز ایسی ہے جو بالکل بھی نہیں بدل گئی ہے… اس میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا ہے… جب ۳۷۰ تھا تب بھی یہ تھی … اور جب ۳۷۰ نہیں رہا تب بھی یہ چیز ہے… اور اپنی آن ‘ بان اور شان کے ساتھ موجود ہے اور… اور صاحب یہ ہے ہمارے شہر کے کتے… آوارہ کتے! ان میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا ہے… کوئی کمی نہیں آئی … یہ آج بھی بے تاج بادشاہ ہیں… سڑکوں پر آج بھی ان کا ہی راج چلتا ہے…ان کا دبدبہ ہے … مجال کہ کوئی انہیں آنکھ دکھائے ‘ کوئی ان کی شان میں گستاخی کرے ‘ کسی بے ادبی کا مرتکب ہو جائے… اللہ میاں کی قسم ایسا نہیں ہو سکتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے… جہاں کشمیریوں کے سر اور کندھے اب جھکے جھکے سے ہیں… وہیں شہر کے یہ کتے آج بھی سینہ تان کر چلتے ہیں… ان پر اس بات کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے کہ کشمیر بدل گیا ہے… کشمیر کو بدل دیا گیا ہے… یہ اس بدلاؤ‘ اس تبدیلی سے بالکل لاتعلق ہیں … اور اس لئے ہیں کہ انہیں یہ یقین ہے کہ ان کو کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا ہے… کوئی ان سے چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتا ہے… اور ان یہ یقین ہمارے ڈگمگاتے یقین جیسا نہیں ہے… ہمیںبھی یقین تھا کہ ۳۷۰ سے کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا ہے‘ اس سے چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتا ہے… لیکن ۳۷۰ کو ہاتھ بھی لگایا گیا اور… اور اس سے بی جے پی نے جان بھی چھڑا لی… لیکن کم بخت ان کتوں سے کوئی ہماری اور آپ کی جان نہیں چھڑا رہا ہے… بالکل بھی نہیں چھڑا رہا ہے ۔ ہے نا؟