صاحب کوئی ہمیں بھی سمجھائے کہ آخر یہ ہو کیا رہا ہے ؟نہیں صاحب جو ہورہا ہے ‘ اسے یونہی ہونے نہیںدیا جا سکتا ہے اور…اور بالکل بھی نہیں دیا جا سکتا ہے… اسے روکنا ہو گا آج اور ابھی روکنا ہو گا کہ … کہ بات انسانی زندگیوں کی ہے… جو آئے روز سڑک حادثوں کی نذر ہو رہی ہیں … ابھی ایک حادثے میں ہلاک ہونے والے یا والوں کی آخری رسومات بھی انجام نہیں دی جاتی ہیں کہ …دوسرا حادثہ… سڑک حادثہ ہوجاتا ہے ۔پہلے تو بڑی بڑی شاہراہوں پر حادثے ہوتے تھے… بڑے بڑے حادثے اور اب تو سرینگر اور وادی کے دوسرے اضلاع کے چھوٹے موٹے راستوں پر یہ حادثے ہو تے ہیں … سو فیصد ہو تے ہیں ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جموں کشمیر میں سڑک حادثوںکا کوئی مقابلہ چل رہا ہے… لگتا ہے کہ ایک دوڑ سی لگی ہو ئی ہے … سڑک حادثوں کی دوڑ جس میں ہر ایک شامل ہونا چاہتا ہے … ان حادثوں میں لوگ مررہے ہیں…کیوں مررہے ہیں‘ ہم نہیں جانتے ہیں… کہ … کہ اگر ہم کچھ جانتے ہیں تو یہ کہ یہ حادثے … جان لیوا حادثے اظہار تعزیت کے پیغامات اور … اور نہ مارے گئے افراد کے لواحقین کے حق میں مالی امداد منظور کرنے سے رک سکتے ہیں… انتظامیہ کا رول صرف ایکس گریشیا ریلیف کی ادائیگی یا منظوری تک ہی محدود نہیں ہے… محدود نہیں ہو نا چاہیے‘محدود نہیں ہو سکتا ہے… حادثے کیوں ہو رہے ہیں‘ اتنے تواتر کے ساتھ کیوں ہو رہے ہیں‘ اس بات کا پتہ لگا کر ‘تدارکی اقدامات اٹھا کر … جو کوتاہیاں اور خامیاں سامنے آئیں گی انہیں ایڈریس کرنے سے ہی سڑک حادثے اور ان حادثوں میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے… روکا جانا چاہئے ۔ جموں کشمیر ایک چھوٹی نہیں بلکہ بہت چھوٹی سی جگہ ہے اور… اور اس چھوٹے موٹے علاقے میں سالانہ دس بارہ سو افراد کی سڑک حادثات میں موت واقعی میں کوئی چھوٹی موٹی بات نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔اس لئے صاحب اس سے پہلے کہ حادثات مزید لوگوں کی جان لیں ‘ گھروں کو اجاڑ دیں … ہنگامی نہیں بلکہ جنگی اقدامات کی ضرورت ہے اور… اور ہمیں یقین ہے … ایک سو فیصد یقین ہے کہ انتظامیہ اقدامات اٹھائیگی… فوری طور پر اٹھائے گی ۔ ہے نا؟