نہیں صاحب ہم کچھ نہیں کہیں گے… بالکل بھی نہیں کہیں گے آپ خود فیصلہ کیجئے ۔ اپنے میر صاحب … اجی وہ ٹنگمرگ والے غلام حسن میر صاحب نہیں ‘ بے چارے جب سے اسمبلی الیکشن ہار گئے ہیں ‘ انہوں نے تو ہمت ہی ہار دی ہے اور کسی کو منہ دکھانے کی اب ان میں ہمت نہیں رہی ہے… اس لئے ٹنگمر گ کے میر صاحب کو ٹنگمرگ میں ہی رہنے دیجئے … ہم اپنے ڈورو کے میر صاحب ‘ غلام احمد میر صاحب کی بات کررہے ہیں جن کاکہنا ہے کہ کانگرنس میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے… ایک دم فرسٹ کلاس ہے…صاحب اگر ایسا ہے تو… تو میر صاحب کو مبارک … لیکن… لیکن اگر واقعی میں ایسا ہے تو انہیں پھر ایسا کہنے کی ضرورت کیوں محسوس ہو ئی… ایسا تو کوئی نہیں کہتا ہے… اگر واقعی میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے تو… تو پھرایسا کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہو تی ہے… ضرورت تب ہوتی ہے… ضرورت تب محسوس کی جاتی ہے جب واقعی میں کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہو … اور چونکہ میر صاحب نے رضاکارانہ طور پر خود ہی کہہ دیا ہے کہ کانگرنس میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے تو… تو صاحب پھر یقین کیجئے کہ کانگریس میں کچھ بھی ٹھیک ٹھاک نہیں ہے اور… اور یہ بھی تو سچ ہے کہ کانگریس میں کب سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہوتا ہے جواب ہوگا… اگر کچھ نہیںہو گا … اگر اس پارٹی کو کچھ بھی کرنے کیلئے نہیں ہو گا تو… تو یہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر کسی کو ڈھونڈ ہی لیتی ہے اور…اور اس کا وہ حال بے حال کرتی ہے کہ وہ پارٹی کو الوداع کہنے کی دہلیز پر پہنچ جاتا ہے… جیسے اپنے تھرور صاحب پہنچ گئے ہیں… حالانکہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ… کہ انہیں کانگریس نے اتنا پشت بہ دیوار نہیں کیا جتنا انہوں نے اپنی پارٹی کو دیوار کی اور دھکیلا ہے… خیر لوٹ آتے ہیں اپنے میر صاحب کے پاس جو ہمیں بتا رہے ہیں کہ کانگریس میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے…گزشتہ سال کے اسمبلی الیکشن میں ان کا جو حال بے حال ہوا … جموں میں ہوا ‘ کشمیر میں بھی ہوا … اس کے بعد بھی اگر یہ جناب کہتے ہیں کہ کانگریس میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے تو… تو صاحب ہمیں میر صاحب کی بات پر یقین کرلینا چاہئے کہ واقعی میں کانگریس میں سب کچھ ٹھیک ہے… گزشتہ ۱۱ برسوں سے اتنا کچھ ہونے کے بعد بھی یہ کانگریس ہی ہے جس میں’سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہو گا‘۔ ہے نا؟