تو صاحب اب جبکہ اپنے ٹرمپ صاحب پوری دنیا میں جنگ روک رہے ہیں… جنگ بندیاں بھی کرا رہے ہیں… امن کو فروغ دینے کی باتیں بھی کررہے ہیں تو… تو کوئی ان سے کہے… کوئی ان تک ہماری یہ بات ‘ یہ درخواست بھی پہنچائیے کہ وہ کشمیر میں بھی جنگ بندی کرائیں… ہمیں ان کی ثالثی پر کوئی اعتراض نہیں ہے‘ بالکل بھی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ ہمیں آم کھانے سے غرض ہے… مطلب ہے ‘ پیڑ گننے سے نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ہم … کشمیری بھی جنگ بندی چاہتے ہیں ‘ غیر مشروط جنگ بندی کہ… کہ اب کی بار‘ہم پر سورج کی ہے مار‘وہ کررہا ہے وار پر وار‘ اور یہ ہے اتیاچار… جب سے گرما… موسم گرما شروع ہوا ہے … سورج نے ہم سے جنگ چھیڑ رکھی ہے … یکطرفہ جنگ‘ منہ سے آگ اگل رہا ہے … اور اس آگ اور اس کی تپش سے ہم… ہم اہلیان وادی جھلس رہے ہیں… بری طرح سے جھلس رہے ہیں… گرمیوں کے نئے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں… دن تو دن رات کے دوران بھی بن رہے ہیں… ہم جموں کو بھی پیچھے دھکیل رہے ہیں… اور کسی کسی دن ہم درجہ حرارت میں اس سے آگے نکل جاتے ہیں… یہ انہونی ہے… اور اس لئے ہے کیونکہ کیا سرما میں کبھی ‘ کسی دن جموں ہم سے آگے نکلے گا… یقینا نہیں ‘ ہم اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں …لیکن… لیکن دیکھئے نا صاحب ہم گرما … گرما گرم گرما میں جموں سے آگے نکل رہے ہیں… جو ہم کبھی نہیں چاہیں گے … جو ہم نے کبھی نہیں چاہا … اللہ میاں کی قسم ہماری حالت غیر ہو رہی ہے… یقین ہی نہیں آرہا ہے کہ ہم کشمیر میں رہ رہے ہیں اور… اور یہ کشمیر ہے …لگ رہا ہے کہ ہم کسی تپتے ریگستان کے واسی ہیں… باشندے ہیں اور … اور اسی لئے سورج آگ اگل رہا ہے … ٹرمپ صاحب کی عین نوازش ہو گی کہ…کہ جہاں یہ جناب مان نہ مان میں تیرا مہمان کے مصداق… ہند پاک میں جنگ بندی کا کریڈٹ لے رہے ہیں… بار بار لے رہے ہیں اور مفت میں لے رہے ہیں ‘ بغیر کچھ کئے کرائے لے رہے ہیں… وہاں ہماری ان سے گزارش ہے کہ یہ سورج اور کشمیریوں میں ثالث کا کردار ادا کرے اور…اور کسی بھی طرح اس یکطرفہ جنگ کو بند کرائیں… سورج کو کسی طرح اس جنگ بندی پر راضی کریں کہ …کہ جناب ہم سرنڈر کررہے ہیں…ہم ہتھیار ڈال رہے ہیں ‘ وہ ہتھیار جو ہم نے کبھی اٹھائے ہی نہیں تھے… ہم جنگ بندی پر راضی ہیں ‘گرچہ ہم نے کبھی اس جنگ میں حصہ لیا او ر نہ اسے شروع کی… ہم بس جنگ بندی چاہتے ہیں… اور چاہتے ہیں کہ ٹرمپ صاحب یہ جنگ بندی کرکے اس کا کریڈٹ … حقیقی کریڈٹ لیں۔ ہے نا؟