جناب ہم سرنڈر کرتے ہیں… ہم ہار اور شکست کا بھی اعلان کرتے ہیں کہ… کہ ہم امریکی صدر ‘ڈونالڈ ٹرمپ کو سمجھنے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں… کوشش کی‘ ہم نے بہت کوشش کی کہ… کہ کم از کم ہم ان کی شخصیت کا کوئی ایک پہلو سمجھ سکیں… لیکن صاحب ایسی ہماری قسمت کہاں کہ…کہ جب جب بھی ہم نے اس گتھی کو سلجھانے کی سعی کی … قسم اللہ میاں کی یہ اور زیادہ الجھ گئی… یہ مزیدپیچیدہ ہو گئی … ہم توامریکہ کی خاتون اول کی قوت برداشت کے قائل ہو گئے ہیں… ہم ان کی داد دئے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں کہ… کہ وہ کیسے ان کے ساتھ رہ رہی ہیں… نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ صاحب کے ساتھ رہا نہیں جا سکتا ہے… ایک لمحہ بھی گزارا نہیں جاسکتا ہے… نہیں ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں… ہم صرف یہ عرض کررہے ہیں کہ ٹرمپ صاحب کب اور کیاکہہ دیںاور پھر اس کی نفی کردے … اس کی نفی میں کچھ اور کہہ دے اور کر دے …اور پھر اس کے بالکل برعکس کریں ‘یہ کوئی نہیں کہہ سکتا ہے…بالکل بھی نہیں کہہ سکتا ہے۔اور ایسے شخص کے ساتھ زندگی گزارنا … اللہ میاں میری توبہ !دوسری بار جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو… تو یہ جناب واضح تھے کہ امریکہ اب کوئی نیا جنگی محاذ نہیں کھولے گا… الٹا ان کاکہنا تھا یہ امن کیلئے کام کریں گے… اور اب دیکھئے کہ جناب اُس جنگ میں ملک کو دھکیلنے کی بات کررہے ہیں… بات کیا تیاری کررہے ہیںجو… جو جنگ ان کی ہے ہی نہیں … کسی اور کی جنگ ہے … اور جس کی جنگ ہے وہ یہ جنگ ملک اور اس کی فلاح کیلئے نہیں بلکہ اپنی سیاسی بقاء کیلئے لڑ رہا ہے … رکئے جناب رک جائیے! ابھی ٹرمپ صاحب کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہ کیجئے… اور اس لئے نہ کیجئے کہ کیا معلوم… کیا خبر کب امریکی صدر اپنا من بدل دیں اور… اور اعلان کریں کہ وہ اس جنگ میں نہیں کودیں گے… بالکل بھی نہیں کودیں گے اور دور سے تماشا دیکھیں گے… یا یہ بھی کہہ دیں کہ وہ ایران اوراسرائیل میں بھی جنگ بندی کروادیں جس طرح انہوں نے پاکستان اور بھارت میں کرا دی اور… اور یہ دعویٰ … ان جناب کا یہ دعویٰ وزیر اعظم مودی سے ان کی ٹیلی فونک بات چیت کے بعد پھر آیا ہے اور… اور اس لئے آئے ہے کہ … کہ ہمیں لگتا ہے کہ ٹرمپ صاحب کو کبھی کبھی خود بھی معلوم نہیں ہو تا ہے کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں اور … اور انہیں کیا کہنا چاہئے ۔ ہے نا؟