سرینگر//(ندائے مشرق ڈیسک)
وزیر دفاع‘ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کے زیرقبضہ کشمیر (پی او کے) کے لوگ بھارتی خاندان کا حصہ ہیں، اور وہ دن دور نہیں جب وہ رضا مندی سے بھارت کے مرکزی دھارے میں واپس آئیں گے۔
سی آئی آئی بزنس سمٹ میں خطاب کے دوران، وزیر دفاع نے کہا ’میک ان انڈیا‘ دفاعی شعبے میں ملک کی قومی سلامتی کا ایک لازمی جزو رہا ہے اور اس نے آپریشن سندور کے دوران دہشت گردی کے خلاف بھارت کے مؤثر اقدامات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان کے حوالے سے بھارت کی پالیسی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ نئی دہلی نے دہشت گردی کے خلاف اپنی حکمت عملی اور ردعمل کو ’نیا ڈیزائن‘ اور ’نئی تعریف‘ دی ہے اور اسلام آباد کے ساتھ ممکنہ بات چیت صرف دہشت گردی اور اس کے زیر قبضہ کشمیر کے بارے میں ہوگی۔
وزیر دفاع کاکہنا تھا’’میں یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے لوگ ہمارے اپنے ہیں، ہمارے خاندان کا حصہ ہیں‘‘۔
راج ناتھ نے کہا’’ہمیں مکمل یقین ہے کہ جو ہمارے بھائی آج جغرافیائی اور سیاسی طور پر ہم سے جدا ہیں، وہ بھی ایک دن اپنی روح کی آواز سنتے ہوئے ہندوستان کی دھارے میں واپس آئیں گے‘‘۔
سنگھ نے کہا کہ پی او کے میں زیادہ تر لوگ ہندوستان کے ساتھ ’گہرا تعلق‘ محسوس کرتے ہیں اور ان میں سے صرف چند ہی ’گمراہ‘ ہوئے ہیں۔ ان کاکہنا تھا’’ہندوستان ہمیشہ دلوں کو جوڑنے کی بات کرتا ہے، اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ محبت، اتحاد اور سچائی کے راستے پر چل کر وہ دن دور نہیں جب ہمارا اپنا حصہ، پی او کے، واپس آئے گا اور کہے گا، میں ہندوستان ہوں، میں لوٹ آیا ہوں‘‘۔
پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام میں، سنگھ نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کا کاروبار کوئی منافع بخش نہیں ہے اور اس کی قیمت بہت بھاری ہوگی جیسے اسلام آباد نے اب محسوس کیا ہے۔
اپنے بیان میں، سنگھ نے بھارت کی اندرونی دفاعی صلاحیتوں پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی دفاعی برآمدات۱۰ سال پہلے ایک ہزار کروڑ روپے سے کم تھیں لیکن اب یہ ۲۳۵۰۰ کروڑ روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
سنگھ نے کہا ’’آج، یہ ثابت ہو گیا ہے کہ دفاع میں ’میڈ ان انڈیا‘ بھارتی سلامتی اور خوشحالی کیلئے ضروری ہے، انہوں نے کہا۔بھارت کے گھریلو نظام نے آپریشن سندور کے دوران پوری دنیا کو حیران کردیا جب ہمارے پلیٹ فارم اور نظام نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا‘‘۔
وزیر دفاع نے کہا’’آج، ہم نہ صرف لڑاکا طیارے یا میزائل سسٹمز بنا رہے ہیں بلکہ ہم نئی نسل کی جنگی ٹیکنالوجی کے لیے بھی تیاری کر رہے ہیں۔‘‘