سرینگر/۲۶اگست
کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ نشستوں کی تقسیم کی بات چیت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اپنے دو سینئر لیڈروں کو سرینگر بھیجا ہے۔
انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ کل ہے۔ کانگریس کے سینئر قائدین کے سی وینوگوپال اور سلمان خورشید آج نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے اور پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ سے ملاقات کریں گے۔
قبل ازیں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے عبداللہ خاندان سے ملاقات کی اور دونوں فریق مل کر الیکشن لڑنے پر اتفاق رائے پر پہنچے۔ لیکن سیٹوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے اور بات چیت میں رکاوٹ پیدا ہوگئی۔ کانگریس نے اب مسٹر وینو گوپال اور مسٹر خورشید کو اس تعطل کو ختم کرنے کے لئے بھیجا ہے تاکہ پارٹیاں اہم انتخابات کی تیاری پر توجہ مرکوز کرسکیں۔
جموں و کشمیر اسمبلی کی 90 نشستوں پر تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جن میں 18 ستمبر، 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔
جموں و کشمیر میں آخری بار 2014 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے جس کے بعد پی ڈی پی نے حکومت بنانے کے لئے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ 2019 میں مرکز نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا تھا اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا تھا۔
عمر عبداللہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ زیادہ تر اسمبلی نشستوں کے لئے کانگریس کے ساتھ نشستوں کی تقسیم کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور باقی نشستوں پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لئے بات چیت جاری ہے۔انہوں نے کہا”کافی حد تک اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ہم 90 میں سے زیادہ سے زیادہ نشستوں پر اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں“۔
عمرکاکہنا تھا” کچھ سیٹوں پر ہم بضد ہیں اور کچھ سیٹوں پر کانگریس کے مقامی لیڈر بضد ہیں۔ آج بھی اجلاس ہوں گے اور ہم باقی نشستوں کو حل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ اپنے امیدواروں کا اعلان کیا جاسکے“۔
ذرائع کے مطابق نیشنل کانفرنس نے کانگریس کو وادی کشمیر میں پانچ اور جموں خطے میں 28-30 نشستوں کی پیش کش کی ہے۔ کانگریس نیشنل کانفرنس کے کچھ روایتی گڑھوں سمیت مزید مطالبات کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس نے کانگریس کو کچھ سیٹوں پر دوستانہ مقابلہ کرنے کا آپشن پیش کیا ہے ، لیکن مقامی کانگریس قائدین نے اسے قبول نہیں کیا ہے۔
بی جے پی نے اہم انتخابات کے لئے نیشنل کانفرنس سے ہاتھ ملانے کے کانگریس کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کانگریس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اقتدار کے لالچ کو پورا کرنے کے لئے ملک کے اتحاد اور سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
امیت شاہ نے سوال کیا کہ کیا کانگریس اور راہول گاندھی جموں و کشمیر کے لئے علیحدہ پرچم اور دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کے نیشنل کانفرنس کے وعدوں کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا کانگریس کشمیر کے نوجوانوں کے بجائے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرکے علیحدگی پسندی کو فروغ دینے اور نیشنل کانفرنس کے پاکستان کے ساتھ ‘ایل او سی ٹریڈ’ شروع کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔
امیت شاہ کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ نے منشور کے صرف ایک پیراگراف پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمارے انتخابی منشور کا ذکر کرنے کے لئے مرکزی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس نے سب کو اسے پڑھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ انہوں نے صرف ایک پیراگراف پر توجہ مرکوز کی۔