رائے پور//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ کو کبھی بحال نہیں کیا جائے گا۔
شاہ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جموں و کشمیر کی دو بڑی علاقائی پارٹیوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے جموں و کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات کیلئے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ اس متنازعہ شق کو بحال کرنے کے لئے کام کریں گے جسے ۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو ختم کردیا گیا تھا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل ۳۷۰ کی اب یا کبھی کوئی جگہ نہیں ہے۔
چھتیس گڑھ کی راجدھانی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران شاہ سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اسے کبھی بحال نہیں کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نکسل متاثرہ ریاستوں کے اعلیٰ سول اور سیکورٹی عہدیداروں کے اجلاس میں شرکت کے بعد یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آرٹیکل ۳۷۰ اور جموں و کشمیر کی ریاست کی بحالی کے ساتھ ساتھ ۲۰۰۰ میں سابق اسمبلی کے ذریعہ منظور کردہ خودمختاری کی قرارداد پر عمل درآمد نیشنل کانفرنس کے آئندہ انتخابات کیلئے اپنے منشور میں اعلان کردہ ۱۲ ضمانتوں میں شامل ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے انتخابی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ہم آرٹیکل۳۷۰؍اور۳۵؍ اے اور۵؍ اگست ۲۰۱۹ سے پہلے کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جون۲۰۰۰ میں فاروق عبداللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس حکومت نے جموں و کشمیر اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی جس میں ریاست میں۱۹۵۳ سے پہلے کی آئینی حیثیت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی قیادت والی مرکزی کابینہ نے اسے مسترد کردیا تھا۔
آرٹیکل ۳۷۰کو نریندر مودی حکومت نے ۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو منسوخ کردیا تھا اور سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا گیا تھا۔
پی ڈی پی نے ہفتہ کے روز اسمبلی انتخابات کے لئے اپنا منشور جاری کیا ، جس میں جموں و کشمیر کو اس کی’اصل حیثیت‘ میں بحال کرنے اور اعتماد سازی کے اقدامات (سی بی ایم) اور ہندوستان اور پاکستان کے مابین علاقائی تعاون کی وکالت کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے’’پی ڈی پی غیر منصفانہ طور پر ختم کی گئی آئینی ضمانتوں کو بحال کرنے کے لئے پرعزم ہے اور جموں و کشمیر کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرنے کے لئے پرعزم ہے ، اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ اس کے لوگوں کی آواز سنی جائے اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے‘‘۔
پی ڈی پی کے منشور میں کہا گیا ہے کہ۲۰۱۹ میں آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے کی’غیر آئینی اور غیر قانونی منسوخی‘ نے ’’مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس سے خطے کے لوگوں میں محسوس ہونے والی علیحدگی گہری ہو گئی ہے‘‘۔
جمعہ کے روز شاہ نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے لئے نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کے لئے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ پارٹی اقتدار کے لالچ میں ملک کے اتحاد اور سلامتی کو بار بار خطرے میں ڈال رہی ہے۔
شاہ نے کہا کہ کانگریس نے ایک بار پھر عبداللہ خاندان کی نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کرکے اپنے مذموم عزائم کو بے نقاب کیا ہے۔
کانگریس اور راہول گاندھی سے ۱۰سوالات پوچھتے ہوئے شاہ نے سوال کیا تھا کہ کیا کانگریس جموں و کشمیر کے لئے علیحدہ پرچم کے نیشنل کانفرنس کے وعدے کی حمایت کرتی ہے؟کیا راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی آرٹیکل ۳۷۰؍ اور ۳۵؍اے کو بحال کرنے اور جموں و کشمیر کو دوبارہ بدامنی اور دہشت گردی کے دور میں دھکیلنے کے جے کے این سی کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں؟
فاروق عبداللہ کی قیادت والی پارٹی کا پورا نام جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (جے کے این سی) ہے۔