جموں/۳ستمبر
غلام نبی آزاد، جنہوں نے حال ہی میں کانگریس سے اپنی پانچ دہائیوں پرانی وابستگی کو توڑ دیا ہے، اپنا نیا سیاسی سفر اتوار کو جموں سے شروع کریں گے جہاں وہ اپنی پارٹی کی پہلی اکائی قائم کریں گے۔
سابق وزیر اعلیٰ کے ایک قریبی ساتھی نے جلسہ عام کے موقع پر کہا کہ جموں میں آزاد کی پہلی عوامی ریلی کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
سابق وزیر جی ایم سروری نے کہا کہ اتوار کی صبح دہلی سے آزاد کی آمد پر ان کا شاندار استقبال کیا جائے گا، اور ایک جلوس ان کے ساتھ سینک کالونی میں جلسہ عام کے مقام تک جائے گا۔
سروری اُن دو درجن سے زیادہ ممتاز قانون سازوں میں شامل ہیں جنہوں نے آزاد کی حمایت میں کانگریس سے استعفیٰ دیا تھا۔
۳۷ سالہ آزاد نے ۶۲ اگست کو کانگریس کے ساتھ اپنی پانچ دہائیوں کی رفاقت کو ختم کر دیا اور پارٹی کو ’جامع طور پر تباہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے راہول گاندھی پر پارٹی کے پورے مشاورتی طریقہ کار کو’منہدم‘ کرنے پر بھی تنقید کی۔
آزاد کے استعفیٰ کے بعد سے، ایک سابق نائب وزیر اعلیٰ، آٹھ سابق وزرائ‘ ایک سابق رکن پارلیمنٹ، نو قانون سازوں کے علاوہ پنچایتی راج انسٹی ٹیوشن (پی آر آئی) کے اراکین، میونسپل کارپوریٹروں اور جموں و کشمیر بھر سے نچلی سطح کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد آزاد کیمپ میں آ گئی۔
آزاد کا استقبال کرنے والے ہورڈنگز اور بینرز جموں،ایئرپورٹ روڈ کے ساتھ ساتھ ستواری چوک اور عوامی ریلی کے مقام کی طرف جانے والے راستے پر لگائے گئے ہیں جہاں۰۲ہزار سے زیادہ لوگوں کے بیٹھنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
سروری، جو گزشتہ ایک ہفتے سے جلسہ عام کے انتظامات میں مصروف تھے، نے پی ٹی آئی کو بتایا”وہ تمام لوگ جنہوں نے آزاد کی حمایت میں استعفیٰ دیا تھا، جلسہ عام میں موجود ہوں گے“۔
سروری نے کہا کہ سماج کے مختلف طبقات کی نمائندگی کرنے والے آزاد کے ۳ہزار سے زیادہ حامیوں نے عوامی اجلاس میں ان کے ساتھ ہاتھ ملانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا”اتنی بڑی تعداد میں شمولیت کا انتظام کرنا بہت مشکل ہے…. ہم نے ایک فارمولہ تیار کیا ہے تاکہ وہ نئے آنے والوں کا استقبال کرنے کے لیے آزاد کی حمایت میں ہاتھ اٹھا سکیں“۔
انہوں نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے لوگ بھی ان سے رابطے میں ہیں اور ’ہم آنے والے وقت میں آزاد کے حق میں حمایت کے سونامی کی توقع کر رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا”لوگوں نے آزاد کو ان کی وزارت اعلیٰ(نومبر ۵۰۰۲ سے جولائی ۸۰۰۲ تک) کے دوران آزمایا ہے اور اگلے وزیر اعلی کے طور پر ان کی واپسی کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں“۔
سروری نے کہا کہ آزاد زیر قیادت پارٹی اگلے اسمبلی انتخابات سے قبل جموں و کشمیر کے سیاسی نقشے پر ایک حقیقت ثابت ہو گی جو ۵۲ نومبر کو انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری نظرثانی کے جاری عمل کی تکمیل کے بعد منعقد ہونے کا امکان ہے۔