سرینگر/۳ستمبر
سنتور ہوٹل سری نگر کے ملازمین نے ہفتے کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہوکر ایک بار پھر احتجاج درج کیا۔
احتجاجی اپنے مطالبات کے حق میں جم کر نعرہ بازی کر رہے تھے ۔
اس موقع پر ایک احتجاجی ملازم نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سال1983 سے اس ہوٹل میں کام کر رہے ہیں اور سال رواں کے 14 جون کو ایک مکتوب کے تحت ہمیں نکالا گیا۔
ملازم نے کہا کہ ہم بخوبی جانتے ہیں کہ ہوٹل کو کس طرح سے چلانا ہے اور ہمارے کام سے ہوٹل کی ماہانہ آمدنی دو کروڑ روپیے تھی۔
احتجاجی نے کہا کہ یہ ہوٹل، ہوٹل کارپوریشن آف انڈیا کے تحت چل رہا ہے اور اس کو کارپوریشن کو واپس دیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم 160 مستقل اور 2 عارضی ملازمین اس ہوٹل میں کام کر رہے تھے ۔انہوں نے انتظامیہ سے ان کی نوکریوں کو بحال کرنے کی اپیل کی۔
مظاہرین نے بتایا کہ پچھلے تین ماہ سے ہم احتجاج کر رہے ہیں لیکن سرکار کی جانب سے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔
اُن کے مطابق عدالت عظمیٰ اور جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اس حوالے سے رولنگ دی ہے لیکن پھر انتظامیہ نے اس پر عمل نہیں کیا۔
مظاہرےن نے بتایا کہ اس معاملے پر پانچ تاریخ کو کورٹ میں شنوائی ہو رہی ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا کیونکہ حکومت نے غیر قانونی طریقے سے ہمیں نوکریاں سے نکالا ہے ۔