جموں/28 جون
جموں وکشمیر پولیس نے صوبہ جموں کے ضلع راجوری میں سال رواں کے ابتدائی مہینو ںمیں ہونے والے دو دھماکوں کے کیس کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ راجوری پولیس نے ٹرنکہ علاقے میں 26 مارچ اور19اپریل کو ہونے والے دو دھماکوں جن میں دو افراد زخمی ہوئے تھے ، کو حل کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پولیس اسٹیشن کنڈی میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔
بیان میں کہا گیا کہ شاہ پور بدھل علاقے میں 24اپریل کو ایک اور دھماکہ ہوا تھا اور اس دھماکے کے نتیجے میں بھی دو افراد زخمی ہوئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پولیس اسٹیشن بدھل میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔
پولیس ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ لیڈس پر کارروائیاں کرتے ہوئے راجوری پولیس اور فوج کی60 آر آر کی ایک مشترکہ ٹیم نے مختلف مقامات پر جن میں لارکوٹی،ٹارگین، جگلانگو اور دراج شامل ہیں، کئی چھاپے مارے اور تلاشی آپریشنز کئے ۔
ترجمان نے کہا کہ اس دوران دو مشکوک افراد محمد شبیر ولد غلام حسن ساکن دراج اور محمد صادق ولد ابراہیم ساکن دراج کو حراست میں لیا گیا جو ان واقعات میں ملوث تھے ۔
بیان میں کہا گیا کہ ’پوچھ تاچھ کے دوران یہ بات سامنے آگئی کہ ان دھماکوں میں تین ملزمان طالب شاہ ولد حیدر شاہ، ساکن دراج بدھل، محمد شبیر ولد غلام حسن اور محمد صادق ولد ابراہیم ساکنان دراج بدھل ملوث تھے ‘۔
ترجمان نے بیان میں کہا کہ ان افراد، جوپاکستان زیر قبضہ کشمیر میں مقیم اپنے ہینڈلرس کی ہدایات پر کام کرتے تھے ، نے اسلحہ و گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد حاصل کیا اور بعد میں ان آئی ای ڈیز کو دھماکہ کرنے کےلئے استعمال کیا۔
پولیس ترجمان نے کہا’ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ تین افراد پر مشتمل اس گروپ کی قیادت طالب حسین شاہ کر رہے تھے اور اس نے اسلحہ و گولہ باردو کی تین کھیپیں لمباری- کالا کوٹ علاقے سے سال رواں کے ماہ جنوری، مارچ اور اپریل میں حاصل کی تھیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دو ملزموں محمد شبیر اور محمد صادق کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تیسرا ملزم طالب حسین ہنوز فرار ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ طالب حسین راجوری علاقے میں لشکر طیبہ کا کمانڈر تھا اور وہ پیر پنچال علاقے میں ہونے والی تمام ملی ٹنٹ سرگرمیوں کا ماسٹر مائنڈ ہے ۔
بیان کے مطابق طالب حسین نوجوانوں کو راجوری میں ملی ٹنٹ سرگرمیاں انجام دینے کے لئے تیار کر رہا ہے اور محمد شبیر اور محمد صادق کو بھی اسی نے تیار کیا تھا۔
پولیس ترجمان نے کہا کہ پیر پنچال کے اضلاع میں گذشتہ دو تین برسوں سے ہونے والے لگ بھگ تمام دہشت گردانہ واقعات میں طالب حسین کا ہاتھ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جنگجو¶ں کا یہ گروپ کشمیر کے لشکر طیبہ سے وابستہ جنگجو¶ں کو بھی کنڈی، بدھل علاقے میں پناہ فراہم کرتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پوچھ تاچھ کے دوران گرفتار شدگان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے دراج علاقے کے جنگل میں کچھ دھماکہ خیز مواد چھپا کے رکھا ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ اس علاقے کی تلاشی کے دوران سیکورٹی فورسز نے پانچ آئی ای ڈیز، پانچ ریموٹ کنٹرول، انیس پاور سولر سیلز وغیرہ بر آمد کئے ہیں۔
بیان کے مطابق ملزمان کا مزید جرائم میں ملوث ہونے کا بھی امکان ہے ۔ترجمان نے کہا کہ طالب حسین کی گرفتاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ طالب حسین کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو انعام سے نوازا جائے گا۔