ہندوستانی فوج نے۲۲ منٹ میں ملک میں بنے ہتھیاروں سے دشمن کو گھٹنوں پر کھڑا کردیا
نئی دہلی//
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آپریشن سندور نے دنیا کے سامنے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی سخت پالیسی کو واضح کر دیا ہے ، وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کہا کہ ان کی حکومت قومی مفاد میں جو بھی مناسب اقدامات کرے گی۔
روحانی شخصیت اور سماجی مصلح شری نارائن گرو اور مہاتما گاندھی کے درمیان ہونے والی بات چیت کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ملک کا نام لیے بغیر وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں تیار کردہ ہتھیاروں نے پاکستان کے ساتھ تنازعہ کے دوران اپنا اثر دکھایا۔
مودی نے کہا ’’ہم نے دکھایا ہے کہ ہندوستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کیلئے کوئی ٹھکانہ محفوظ نہیں ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے پہلگام میں دہشت گردوں کے ذریعہ شہریوں کی ہولناک ہلاکت کے بعد پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردانہ مقامات پر عین حملوں کے بارے میں کہا کہ ہندوستانی فوج نے۲۲ منٹ میں ہندوستان میں بنے ہتھیاروں سے دشمن کو گھٹنوں پر کھڑا کردیا۔انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مستقبل میں ہندوستان میں بنے ہتھیاروں کی دنیا بھر میں فروخت کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے اس قابل احترام روحانی شخصیت کے نظریات پر کام کیا ہے جو ایک مضبوط ہندوستان چاہتے تھے جو کسی بھی امتیازی سلوک سے پاک تھا۔
مودی نے کہا کہ گزشتہ ۱۱ سالوں میں ان کی حکومت نے ہندوستان کو سماجی ، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں مضبوط بنانے کے لیے کام کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بیرونی ممالک پر ہندوستان کا انحصار کم ہو رہا ہے ، اور یہ دفاعی شعبے میں ’آتم نربھر‘ بنتا جا رہا ہے۔
مودی نے رہائش ، پینے کے پانی اور صحت کے بیمہ سمیت دیگر شعبوں میں اپنی حکومت کی فلاحی اسکیموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان سے معاشرے کے محروم اور پسماندہ طبقات کو بااختیار بنایا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پچھلے ۱۱ سالوں میں پہلے سے زیادہ تعداد میں آئی آئی ٹی ، آئی آئی ایم اور ایمس کھولے گئے ہیں۔
امسال ۲۲؍اپریل کو بائسرن میں دہشت گردوںکے حملوں میں ۲۶؍افراد مارے گئے جس کے بعد بھارت نے ۶/۷ کی درمیان رات کو پاکستان اور اس کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کردیا ۔
اس کے بعد دونوں ممالک نے ۱۰مئی تک ایک دوسرے پر حملے کئے اور پھر جنگ بندی پر اتفاق کیا ۔
اب تک کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بائسرن حملے کے تینوں حملہ آور نہ صرف پاکستانی شہری ہیں بلکہ ان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے ہے۔پولیس نے اس سے قبل تینوں افراد کے خاکے جاری کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ ان میں سے دو پاکستانی شہری جبکہ تیسرا مقامی شخص ہے۔