گلمرگ//
وزیر اعلیٰ‘ عمرعبداللہ نے کہا ہے کہ اگر جموںکشمیر کی ریاستی درجے کی بحالی کیلئے قانون سازاسمبلی کو تحلیل کرنا ضروری ہوگا تو اس کیلئے بھی تیار ہیں اور انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔
عمرعبداللہ نے گلمرگ میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا’’میں نے ایک مقامی اخبار میں پڑھا ہے کہ ریاستی حیثیت بحال کی جائے گی لیکن اسمبلی کے انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں۔ انہیں کرنے دو، کس نے انہیں روکا ہے‘‘؟
وزیر اعلیٰ، جو پچھلے سال اکتوبر میں جموں و کشمیر کے اتحادی خطے کے پہلے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھائے تھے، نے کہا کہ ریاستی حیثیت جموں و کشمیر کے لوگوں کا حق ہے۔ان کاکہنا تھا’’مجھے معلوم ہے کہ یہ کہانی کہاں سے آئی ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ یہاں ایک اخبار میں کہانی کس نے لگائی… یہ کہانی صرف اس لئے لگائی گئی ہے تاکہ ممبران اسمبلی ڈر جائیں اور کہیں کہ نہیں نہیں چھوڑو ہم پانچ سال انتظار کریں گے ۔یہ سٹیٹ ہڈ کسی ایم ایل اے کے نہیں ہے ۔یہ سٹیٹ ہڈ یہاں کی حکومت کیلئے نہیں ہے ۔یہ سٹیٹ ہڈ جموںکشمیر کے لوگوں کیلئے ہے اور ہم ایم ایل اے اس میں رکاوٹ نہیں بنیں گے ۔تو اگر ہمیں دھمکی دی جا رہی ہے کہ سٹیٹ ہڈ کیلئے اسمبلی کو تحلیل کرنا ہو گا تو کرئیے۔جس دن آپ یہاں سٹیٹ لاتے ہو‘جس دن آپ یہاں سٹیٹ بناتے ہو میں دوسرے دن جا کے گورنر صاحب سے کہہ کے اسمبلی کو تحلیل کرالوں گا ۔ہمیں ڈرانے کی کوشش مت کرئیے‘سٹیٹ ہڈ ہمارا حق ہے ہمیں سٹیٹ ہڈ دے دیجئے۔یہ کہانیاں جو ہیں اخباروں میں پلانٹ مت کرائیے ۔یہ بات چلے گی نہیں‘‘۔
گلمرگ میں سیاحتی شعبے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے جاری کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے، عمر عبداللہ نے بتایا کہ دو بڑے منصوبے ’’ایک نئی سکی لفٹ‘‘ اور ’’پانی ذخیرہ کرنے کے ٹینک‘‘ کا سنگ بنیاد پہلے ہی رکھے جا چکے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سکی لفٹ آنے والے سیزن کے لیے تیار ہو جائے گی اور پانی کا ٹینک خطے میں پانی کی کمی کو دور کرے گا۔
وزیر اعلیٰ نے خطے میں رابطے کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ روز، کافی کوششوں کے بعد، مرکزی حکومت نے ۱۰۶۰۰ کروڑ روپے کے ایک بڑے کنیکٹیویٹی پیکیج کی منظوری دی ہے۔‘‘ اس پیکیج میں مغل روڈ اور سادھنا ٹاپ کیلئے سرنگوں کے ساتھ ساتھ مختلف فلائی اوور اور سڑکوں کو چوڑا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔ عمر عبداللہ نے اسے جموں و کشمیر بھر میں رابطے کو بڑھانے کے لیے بہت اہم قرار دیا۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے سے متعلق اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوا ہے کہ اس المناک حملے میں مقامی افراد ملوث نہیں تھے بلکہ یہ پوری کارروائی غیر ملکی دہشت گردوں نے انجام دی۔
وزیر اعلیٰ نے این آئی اے کی جانب سے جاری تحقیقات پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں۔
عمر کاکہنا تھا’’پہلگام میں۲۶معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے سبھی حملہ آور غیر ملکی تھے ، اور اب تک کی تحقیق میں کوئی مقامی شراکت سامنے نہیں آئی ہے ‘‘۔
عمرعبداللہ نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ جن دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، ان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام ضرور ہے ، لیکن یہ عمل ممکنہ طور پر دباؤ یا زبردستی کے تحت ہوا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ این آئی اے نے شاید یہ بھی کہا ہے کہ گرفتار شدگان کو دہشت گردوں کی مدد پر مجبور کیا گیا۔ لہٰذا اس وقت قیاس آرائی سے گریز کیا جانا چاہیے اور این آئی اے کو تحقیقات مکمل کرنے دی جانی چاہیے ‘‘۔
این آئی اے کے مطابق، پرویز احمد جوٹھار ساکن بٹہ کوٹ اور بشیر احمد جوٹھار ساکن ہل پارک پہلگام نے لشکر طیبہ سے وابستہ تین پاکستانی دہشت گردوں کو حملے سے قبل موسمی جھونپڑی میں پناہ دی، خوراک اور دیگر سہولیات فراہم کیں۔
وزیر اعلیٰ نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اس حساس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور تصدیق شدہ اطلاعات ہی عوام تک پہنچائیں۔
عمر عبداللہ نے کہا’’ہمیں تحقیقاتی اداروں پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔ جب این آئی اے مکمل چارج شیٹ داخل کرے گی، تب ہی حقائق پوری طرح سامنے آئیں گے ‘‘۔
یاد رہے کہ جموں کی عدالت نے۲۳جون کو گرفتار شدہ دونوں ملزمان کو پانچ روزہ ریمانڈ پر این آئی اے کے حوالے کیا ہے ، اور اس کیس کی اگلی سماعت۲۷جون کو متوقع ہے ۔