نئی دہلی//
روس کے ڈپٹی چیف آف مشن انڈیا، رومان بابوشکن نے پیر کو کہا کہ روس۲۰۲۵۔۲۰۲۶تک ایس۴۰۰ ایئر ڈیفنس سسٹم کی باقی یونٹس بھارت کو فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ بھارت،پاکستان کشیدگی کے دوران یہ نظام ’انتہائی مؤثر‘ ثابت ہوا۔
بابوشکن نے ہوا بازی کے دفاعی اور اینٹی ڈرون سسٹمز کے شعبوں میں بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کی بھی تجویز پیش کی۔
روس کے ڈپٹی چیف آف مشن نے پی ٹی آئی ویڈیوز کو بتایا’’ہمیں معلوم ہوا کہ حالیہ بھارت،پاکستان جھڑپوں کے دوران ایس۴۰۰ نے بہت مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ہمارے درمیان دفاعی تعاون کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ ہوا بازی کے دفاعی نظام، جیسا کہ ہم یورپ اور یہاں کے حالات میں دیکھ رہے ہیں، دفاعی تیاری میں ہمارے شراکت داری کے ایک امید افزا پہلو ہیں‘‘۔
بابوشکن نے تصدیق کی کہ باقی دو ایس۴۰۰ یونٹس کے معاہدے پر کام جاری ہے اور ۲۰۲۵۔۲۶ تک ان کی ترسیل کا عمل مکمل ہو جائے گا، جو عوامی طور پر اعلان کردہ شیڈول کے مطابق ہے۔
بھارت نے۲۰۱۸ میں روس کے ساتھ۴۳ء۵؍ ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ایس۴۰۰ ٹرائمف میزائل سسٹم کے پانچ اسکواڈرن حاصل کیے جانے ہیں۔ یہ جدید ترین ایئر ڈیفنس سسٹم طویل فاصلے پر متعدد ہوائی خطرات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس میں سے تین اسکواڈرن پہلے ہی فراہم کیے جا چکے ہیں۔
دفاعی تعاون کے ممکنہ توسیع پر بابوشکن نے مزید مذاکرات کے لیے کھلے پن کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا’’ہم ہوا بازی کے دفاعی نظاموں پر بات چیت کو وسعت دینے کے لیے تیار ہیں اور موجودہ عالمی سلامتی کے ماحول میں اس تعاون کی اہمیت پر زور دیا‘‘۔
ڈرونز کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تبصرہ کرتے ہوئے، خاص طور پر بھارت،پاکستان جھڑپوں کے دوران ان کے وسیع استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے، بابوشکن نے روس کے تجربے کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا’’ہم کئی سالوں سے اس خطرے کا سامنا کر رہے ہیں، اور ہمارے نظام مسلسل جدید ہو رہے ہیں۔ میرے خیال میں دونوں فریقوں کی مشترکہ دلچسپی ہوگی کہ اس خطرے کا مقابلہ کیسے کیا جائے اور دیگر شعبوں میں تعاون کو کیسے آگے بڑھایا جائے‘‘۔
روس کے ڈپٹی چیف آف مشن نے یہ بھی بتایا کہ اینٹی ڈرون سسٹمز پہلے ہی بھارت-روس دفاعی مذاکرات کا حصہ ہیں۔ بابوشکن نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ممکنہ بھارت دورے کے بارے میں بھی تازہ ترین معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا’’ابھی صحیح تاریخوں کا تعین نہیں ہوا، لیکن یہ دورہ جلد ہی ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس ماہ توقع ہے۔‘‘ (ایجنسیز)