سرینگر//(ویب ڈیسک)
حج ۲۰۲۵کی تیاریوں کے ساتھ عازمین کا مکہ پہنچنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ،جس کے ساتھ ہی حج کے اقدامات کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں ،سیکیورٹی کو بھی سخت رکھا گیا ہے۔
غیر قانونی طور پر حج کے لیے پہنچ رہے لوگوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ سعودی عرب کی سرکاری مشنری دن رات حج کے انتظامات کو انجام دے رہی ہے۔عازمین کے استقبال سے انہیں منزل تک پہنچانے کا کام جاری ہے۔
وزارت حج و عمرہ نے اعلان کیا ہے کہ جمعہ ۳ ذو الحجہ تک بیرونِ ملک سے آنے والے عازمین حج کی مجموعی تعداد ۱۳ لاکھ ۹۶ ہزار ۶۴۴ ہو چکی ہے۔
وزارت کے مطابق تمام انتظامات ایک مربوط نظام کے تحت انجام دیے جا رہے ہیں جن کی نگرانی ماہرین، سکیورٹی اداروں اور خدمات فراہم کرنے والے شعبہ جات کر رہے ہیں۔
ادارہ امور حرمین کے شعبہ دینی امور نے حج ۲۰۲۵ کے موقع پر خطبہ حج کے ترجمے کے ایک اہم منصوبے کا آغاز کر دیا ہے۔ میدان عرفات کی مسجد نمرہ سے خطبہ براہ راست نشر کیا جائے گا جس سے دنیا بھر کے ۵۰ لاکھ افراد استفادہ کریں گے۔
دینی امور کے سربراہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے کہا ہے کہ اسلام کے اعتدال، رواداری اور میانہ روی کے پیغام کو دنیا بھر تک پہنچانے کے لیے۳۵ عالمی زبانوں میں خطبہ حج کے ترجمے کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے ترجمے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور ایک مستقل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے تاکہ ضیوف الرحمان کی بہتر رہنمائی کی جا سکے۔
شیخ السدیس نے سعودی قیادت کے اس عزم کو اجاگر کیا جس کے تحت نہ صرف اسلام اور مسلمانوں بلکہ حرمین شریفین کے زائرین کی خدمت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔
حرمین شریفین کی دینی امور کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ سال یوم عرفہ کا خطبہ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ بن حمید دیں گے۔ایوان شاہی نے اس حوالے سے باقاعدہ ذمہ داری تفویض کی ہے۔
سب سے زیادہ بار خطبہ دینے کا اعزاز سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کے پاس ہے، جنہوں نے ۳۴ بار یہ عظیم فریضہ سرانجام دیا۔ دوسرے نمبر پر شیخ عبداللہ بن حسن آل الشیخ ہیں جنہوں نے مسلسل ۲۵ سال خطبہ عرفہ دیا۔گزشتہ سال خطبہ عرفہ شیخ ماہر المعیقلی نے دیا تھا۔
سعودی عرب کے مفتی اعظم اور علما کمیٹی کے سربراہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے کہا ہے کہ بغیر پرمٹ حج کرنا احکامِ شریعت کے منافی اور ایک سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس عمل سے امن عامہ متاثر ہوتا ہے اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی پرمٹ کے بغیر حج کرے گا وہ شرعی طور پر گناہگار ہو گا، اور قیادت کی نافرمانی کا مرتکب بھی۔انہوں نے حجاج کرام کو صحت و سلامتی سے متعلق ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
مفتی اعظم نے کہا کہ وبائی امراض سے بچاؤ بھی دینی ذمہ داری ہے، خصوصاً جب دنیا بھر کے مسلمان ایک جگہ جمع ہوں۔اسی تناظر میں شیخ ماہر المعیقلی نے خطبہ جمعہ میں لوگوں کو قوانین کی سختی سے پابندی کی ہدایت کی۔
سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ حج سکیورٹی فورسز نے مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پر کارروائی کرتے ہوئے ۱۱ غیر ملکیوں اور ۱۴ سعودی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ افراد ۹۴؍ ایسے افرادکو مکہ لے جا رہے تھے جن کے پاس حج کے اجازت نامے موجود نہیں تھے۔
سعودی ویب سائٹ سبق کے مطابق، وزارت نے واضح کیا ہے کہ مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں بغیر اجازت داخلے کی کوشش کرنے والوں کو ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔وزارتِ داخلہ کے مطابق:ایسی خلاف ورزی پر قید کی سزا کے ساتھ ایک لاکھ ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
خلاف ورزی کرنے والے کی تشہیر بھی کی جائے گی۔اگر خلاف ورزی کرنے والا غیر ملکی ہوا، تو سزا مکمل ہونے کے بعد اسے مملکت سے بے دخل کر دیا جائے گا، اور دس سال کے لیے سعودی عرب میں داخلہ ممنوع ہوگا۔مزید برآں، عدالت سے ان گاڑیوں کی ضبطی کا مطالبہ کیا گیا ہے جو ان افراد کو مکہ مکرمہ منتقل کرنے کے لیے استعمال ہوئیں۔
وزارت نے تمام شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حج کے ضوابط اور ہدایات کی مکمل پابندی کریں، تاکہ حجاج کرام اپنے مناسک امن و سکون کے ساتھ ادا کر سکیں۔
اس دوران سعودی سکیورٹی فورسز نے بغیر پرمٹ حج ادا کرنے کی کوشش کرنے والے دو لاکھ ۶۹ ہزار سے زائد افراد کو مکہ داخلے سے روک دیا۔
سعودی حکومت کے مطابق ان بغیر اجازت حج کرنے کی کوشش کرنے والوں کی وجہ سے حج کے موقع پر ہجوم میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا تھا جس سے انتظام و انصرام میں کمزوری آتی۔اتنی بڑی تعداد میں مکہ داخل ہونے کی کوشش سے اندازہ ہوتا ہے کہ غیر قانونی طور پر فریضہ حج ادا کرنے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد تھی جو شاید اس سے پہلے اس طرح سامنے نہیں آئی۔
یاد رہے بغیر اجازت مکہ میں حج کرنے کی نیت سے آنے پر ۵ہزار ڈالر جرمانہ کیا جاتا ہے۔ جبکہ غیر ملکیوں کو واپس ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔
سعودی حکام نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا ۲لاکھ۶۹ہزار۶۷۸عازمین کو روکا ہے کیونکہ وہ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حج کرنے آرہے تھے۔
سرکاری حکام نے بتایا ہے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حج کرنے والے ۲۳ہزار سے زیادہ غیر ملکیوں کو جرمانہ کیا جا چکا ہے جبکہ ۴۰۰ حج کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں کہ ان سب نے قواعد کی خلاف ورزی کی تھی۔