سرینگر///(ندائے مشرق ڈیسک)
سالانہ امرناتھ یاترا کے لیے جموں و کشمیر میں تیاریوں کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے ۔۳جولائی سے شروع ہونے والی یہ یاترا ۳۸دنوں تک جاری رہے گی اور۹؍اگست کو اختتام پذیر ہوگی۔
ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے اس سال یاترا کیلئے۵۸۰نیم فوجی کمپنیوں پر مشتمل تقریباً۴۲ہزاراہلکاروں کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان میں سے۴۲۴کمپنیاں جموں و کشمیر روانہ کی جا رہی ہیں، جب کہ باقی یونٹس، جن میں وہ۸۰کمپنیاں بھی شامل ہیں جو ‘آپریشن سندور’ کے دوران پہلے ہی یو ٹی میں تعینات تھیں، کو یاترا کے راستے ، سری نگر سمیت حساس علاقوں میں دوبارہ تعینات کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ، یہ تمام فورسز جون کے دوسرے ہفتے تک اپنی پوزیشن سنبھال لیں گی۔
یاد رہے کہ۲۲؍اپریل کو پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے میں۲۶سیاح ہلاک ہوئے تھے ، جس کے بعد حکومت نے یاترا کی سیکیورٹی پر ازسرنو توجہ مرکوز کی ہے ۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ، سکیورٹی منصوبہ بندی کو اس حملے کے تناظر میں تشکیل دیا جا رہا ہے ۔
ہر کمپنی میں اوسطاً۷۰سے۷۵؍اہلکار تعینات ہوں گے ۔ ان فورسز کی بنیادی ذمہ داری یاترا کے دونوں راستوں(پہلگام۴۸کلومیٹر کا روایتی راستہ) اور بالتل(۱۴ کلومیٹر کا قلیل مگر دشوار راستہ ) کے ساتھ ساتھ بیس کیمپ، ٹرانزٹ پوائنٹس، سری نگر، جموں اور دیگر حساس علاقوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے ۔
ڈی جی سی آر پی ایف گیانندر پرتاپ سنگھ نے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران یاترا کے سیکیورٹی اور انتظامی امور کا جائزہ لیا۔ جلد ہی بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل دلجیت سنگھ چوہدری بھی سرحدی علاقوں اور یاترا سیکیورٹی کا جائزہ لینے سری نگر پہنچنے والے ہیں۔
یاتریوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی پر بھی خاص زور دیا جا رہا ہے ۔ جموں کے بھگوتی نگر بیس کیمپ سے لے کر پہلگام اور بالتل تک تمام راستوں پر طبی مراکز، ٹریفک مینجمنٹ، پینے کے پانی، بجلی، قیام و طعام اور مواصلاتی نظام کی بہتری پر کام تیز کر دیا گیا ہے ۔
یاترا کے دوران لاکھوں عقیدت مند۳۸۸۰ میٹر بلند مقدس غار میں برف سے خودبخود بننے والے شیو لنگم کے درشن کرتے ہیں۔ حکام پُرامید ہیں کہ اس سال کی یاترا نہ صرف محفوظ، منظم اور روحانی تجربہ ثابت ہوگی بلکہ جموں و کشمیر کی سیاحتی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔