سرینگر/۴اپریل
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے حکمراں نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اہم مسائل کے بجائے اس بات پر توجہ مرکوز کررہی ہے کہ افسروں کا تبادلہ کرنے کا اختیار اس کے پاس ہے یا پھر لیفٹیننٹ گورنر کو حاصل ہے۔
محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت پر نئی دہلی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا الزام عائد کیا۔
محبوبہ مفتی نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا”لوگوں نے سوچا کہ جب نئی حکومت آئے گی تو وہ ان کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔ بدقسمتی سے چھ مہینے ہو چکے ہیں، لیکن اس میں جیلوں میں بند نوجوانوں کی حالت زار، ہمارے ملازمین کی برطرفی، یا یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں، بے روزگاری وغیرہ کے مسائل پر بات نہیں کی گئی ہے۔ حکومت نے ہر معاملے میں بزدلی کا مظاہرہ کیا ہے“۔
عمرعبداللہ کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی حکومت مرکزی حکومت کے ساتھ ٹکراو¿ نہیں کرنا چاہتی ہے ، پی ڈی پی صدر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت ان مسائل کے بارے میں بات کرنے سے بھی ڈرتی ہے جن پر لوگوں نے اسے اقتدار میں لایا تھا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ”جب وہ اقتدار میں آئے تو انہوں نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کے ساتھ ٹکراو¿ نہیں چاہتے ہیں۔ کوئی بھی دہلی کے ساتھ ٹکراو¿ نہیں چاہتا۔ لیکن آپ پہلے ہی ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ آپ ان مسائل کے بارے میں بات کرنے سے بھی ڈرتے ہیں جن کے لئے لوگوں نے آپ کو ووٹ دیا تھا“۔
محبوبہ نے کہا کہ جب وزیر اعلیٰ کی سربراہی والے محکمہ کے ملازمین کو برطرف کیا گیا تو موصوف نے کچھ نہیں کہا۔
ایل جی منوج سنہا کے حالیہ تبادلوں کے پس منظر میں نیشنل کانفرنس اور اس کے حلیفوں کے ممبران اسمبلی کی میٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے محبوبہ نے کہا”لیکن آج پٹواریوں (ریونیو افسروں) کے تبادلے کے لیے ایک پارٹی اور اس کے اتحادیوں کے ایم ایل اے اکٹھے ہو گئے“۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”کیا جموں کشمیر کے عوام نے اس پارٹی کو ان مسائل کے لئے ووٹ دیا تھا؟ کیا پٹواریوں کے تبادلوں کا مسئلہ بڑا مسئلہ ہے؟ یا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے نوجوان جیلوں میں سڑ رہے ہیں؟ یا یہ کہ ہر روز چھاپے مارے جاتے ہیں؟ یا یہ کہ حالات میں بہتری کے باوجود جامع مسجد بند ہے؟ ہم اصل مسائل کے بارے میں بات نہیں کرتے، لیکن اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ پٹواریوں کا تبادلہ کون کرے گا؟ گاو¿ں کی سطح کے مزدوروں کا تبادلہ کون کرے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت برا ہے“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت خود اس کےلئے ذمہ دار ہے کیونکہ حکومت بنتے ہی انہوں نے یہ کہتے ہوئے ہتھیار ڈال دیئے کہ وہ دہلی کے ساتھ کوئی ٹکراو¿ نہیں چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا”کون انہیں لڑنے کے لیے کہہ رہا ہے؟“
محبوبہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ان مسائل کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی کوئی موقف اختیار کرنا چاہتی ہے۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”آرٹیکل 370 کو چھوڑ دیں، وہ اس کا نام نہیں لینا چاہتے ہیں، لیکن وہ لوگوں کو درپیش دیگر مسائل کے بارے میں بھی بات نہیں کرتے ہیں۔ وہ یہ مسئلہ اٹھاتے ہیں کہ ایل جی نے پٹواریوں کا تبادلہ کیوں کیا، اور ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے“؟
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”میرے خیال میں یہ ایک ایسی حکومت کے لیے اچھی بات نہیں ہے جسے اتنا بڑا مینڈیٹ ملا ہو، یا اس طرح کے چھوٹے معاملات پر اتنی بڑی میٹنگ بلائی جائے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ اس مینڈیٹ کے ساتھ مذاق ہے جو عوام نے انہیں دیا ہے۔“