نئی دہلی//
ہندوستان نے آج کہا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) سے افواج کے انخلاء اور معمول کے حالات بحال کرنے پر چین کے ساتھ فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور باقی اہم مسائل پر باہمی قابل قبول حل کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے ۔
چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ اور ایل اے سی کی صورتحال سے متعلق امریکی پیسفک کمانڈ کے سینئر کمانڈر سطح کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے یہاں معمول کی پریس بریفنگ میں کہا’’ہم نے یہ رپورٹیں دیکھی ہیں۔ تاہم، ہم اس بات پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہیں گے جو امریکی ملٹری جنرل فلائن نے کہی ہے ۔ ہم اس بات پر زور دینا چاہیں گے ، جیسا کہ ہم نے ماضی میں کیا ہے ، کہ حکومت ہند چین کی تمام سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہے ، جس میں ہمارے سرحدی علاقوں مغربی سیکٹر اور نشیبی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شامل ہے ‘‘۔
باگچی نے کہا کہ حکومت علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کیلئے تمام مناسب اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے ، جیسا کہ حالیہ برسوں میں ہونے والی پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے ۔ حکومت ہند نے حالیہ برسوں میں سرحدی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جو نہ صرف ہندوستان کی اسٹریٹجک اور سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بلکہ ان خطوں کی اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے بھی اہم ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جہاں تک موجودہ صورتحال کا تعلق ہے ، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم نے چینی فریق کے ساتھ سفارتی اور فوجی دونوں سطحوں پر مسلسل بات چیت جاری رکھی ہے ۔ سفارتی سطح پر سینئر کمانڈروں کی میٹنگ کے ۱۵دور اور بارڈر مینجمنٹ ورکنگ ارینجمنٹ کے ۱۰دور ہو چکے ہیں۔ ہم نے وزرائے خارجہ، وزرائے دفاع اور قومی سلامتی کے مشیروں اور ان کے ہم منصبوں کی سطح پر بھی بات چیت کی ہے ۔ اس سے کچھ پیشرفت ہوئی ہے کیونکہ دونوں فریق مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ کئی علاقوں سے افواج کو ہٹانے میں کامیاب رہے ہیں۔
باگچی نے کہا ’’ہم باقی مسائل کو حل کرنے کے لیے چینی فریق کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھیں گے ۔ دونوں فریقوں نے گزشتہ ہفتے ڈبلیو ایم سی سی کے اجلاس میں سینئر کمانڈروں کی ایک میٹنگ منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔ ہماری توقع ہے کہ ان مذاکرات میں چینی فریق ہندوستانی فریق کے ساتھ مل کر بقیہ مسائل کے باہمی طور پر قابل قبول حل تک پہنچنے کے لیے کام کرے گا، اس حقیقت کے پیش نظر کہ دونوں فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ موجودہ صورتحال کو طول دینا کسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔ ہم نے ہمیشہ اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ معمولات کی بحالی کیلئے واضح طور پر ایل اے سی میں امن کی بحالی ضروری ہے‘ جو۲۰۲۰میں چینی اقدامات سے متاثر ہوئے تھے ۔‘‘