جموں//
جموں پولیس نے کروڑوں روپے کے جعلی قیمتی پتھر‘نیلم کے فراڈ میں۶۲لاکھ روپے برآمد کیے ہیں اور یہ رقم حیدرآباد کے ایک تاجر کو واپس کر دی ہے جسے جعلی بلیو سیفائرز کی مبینہ فروخت میں دھوکہ دیا گیا تھا۔
ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اسٹیشن باہو فورٹ میں یہ کیس میر فراست علی خان ساکن حیدر آباد کی شکایت کے بعد درج کیا گیا تھا، جس نے شکایت میں کہا کہ نایاب قیمتی پتھروں کو فروخت کرنے والے ایک گروہ نے اس کو ۳کروڑ روپیوں کا دھوکہ دیا۔انہوں نے کہا’’شکایت گذار کے مطابق ملزم نے اسے ۲۵کروڑ روپے مالیت کا جعلی کشمیر بلیو سیفائر بیچنے کی کوشش کی تھی‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’ایس ایس پی جموں جوگندر سنگھ اور ایس پی ساؤتھ اجے شرما کی نگرانی میں ایس ڈی پی او بخشی نگر ڈاکٹر ستیش بھاردواج کی سربراہی میں ایک خصوصی تفتیش شروع کی گئی‘‘۔
پولیس نے کہا کہ تحقیقات میں ایک وسیع فراڈ نیٹ ورک کا انکشاف ہوا جس میں محمد ریاض ولد ریحام علی ساکن گوردن بالا، راجوری حال چنور اور محمد تاج خان ولد حاجی جمہ خان ساکن پوتھہ سرنکوٹ پونچھ حال مینیہ محلہ تر کوٹہ نگر شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے’’پولیس نے تلاشی کے دوران جعلی نیلم کے ہار اور دیگر جعلی اشیاء برآمد کیں‘‘۔
بیان کے مطابق ریاض اور اس کے ساتھیوں سے۶۲لاکھ روپے ضبط کیے گئے اور یہ رقم عدالت کی منظوری کے بعد شکایت کنندہ کو واپس کی دی گئی۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ فراڈ کی گئی رقم کا کچھ حصہ جائیداد کی خریداری میں استعمال کیا گیا۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے بھارتی شہری تحفظ سنہتا (بی این ایس ایس) کی دفعہ ۱۰۷کے تحت جائیداد کو ضبط کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے جو کہ جرم کے ذریعے حاصل کیے گئے اثاثوں کو ضبط کرنے اور متاثرین کی واپسی کو ترجیح دینے کے لیے ایک نئی قانونی شق ہے ۔
پولیس نے کہا کہ شکایت کنندہ نے فوری کارروائی پر پولیس کا شکریہ ادا کیا اور رقم کی وصولی میں تفتیشی ٹیم کے کردار کو سراہا۔