نئی دہلی//
نیشنل گرین ٹریبونل(این جی ٹی) کو مطلع کیا گیا ہے کہ کشمیر کے سونمرگ میں سیاحتی سرگرمیوں اور سرنگوں کے منصوبوں نے ہمالیائی بھورے ریچھ کے مسکن پر منفی اثر ڈالا ہے۔
اس سے پہلے، سونمرگ خطے میں کچرے کو غیر منصوبہ بند طریقے سے ٹھکانے لگانے اور ٹریٹمنٹ سمیت کئی وجوہات کی وجہ سے ہمالیائی بھورے ریچھ کی کم ہوتے مسکن کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ٹریبونل نے جموں و کشمیر پولوشن کنٹرول کمیٹی (جے کے پی سی سی) سے جواب مانگا تھا۔
ٹریبونل نے نوٹ کیا تھا کہ ایک مطالعہ کے مطابق، اس علاقے میں ریچھوں کی خوراک کا۷۵فیصد پلاسٹک اور نامیاتی کھانے کے فضلے سمیت انسانی ساختہ کچرے کے ڈھیر پر مشتمل ہے۔
جے کے پی سی سی نے۱۱نومبر کو اپنے جواب میں کہا کہ اس نے کشمیر میں آلودگی کنٹرول کمیٹی کے ریجنل ڈائریکٹر کو ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ اس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کمیٹی نے بھورے ریچھوں کے مسکن پر سیاحت کی صورتحال اور اس کے اثرات کا پتہ لگانے کے علاوہ علاقے میں کھانے کے فضلے کی مقدار اور اسے ٹھکانے لگانے کا جائزہ لینے کے لئے ایک پینل تشکیل دیا۔
پینل کی رپورٹ، جسے جواب کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا، میں کہا گیا ہے کہ سونمرگ ملک میں ہمالیائی ریچھوں کے چند مسکنوں میں سے ایک ہے۔ یہ ایک اہم سیاحتی مقام ہے، جو جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی) کو جوڑنے کے علاوہ امرناتھ یاترا کے یاتریوں کے لئے اسٹاپ اوور کے طور پر کام کرتا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاحتی سرگرمیاں، جیسے ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز، ریستورانوں، بازاروں، سڑکوں اور سرنگوں کے مختلف منصوبوں کی تعمیر کی وجہ سے ایک ایسے علاقے میں مسکن کی تقسیم اور انسانی مداخلت میں اضافہ ہوا ہے جو کبھی ہمالیائی براؤن بیئر سمیت جنگلی جانوروں کی مختلف اقسام کے مسکن کے طور پر کام کرتا تھا۔
رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جے کے پی سی سی کے جواب میں کہا گیا ہے کہ سونمرگ میں روزانہ ۷ سے ۱۰میٹرک ٹن ٹھوس فضلہ پیدا ہوتا ہے، جو پیک سیزن کے دوران بڑھ کر۲۰ میٹرک ٹن تک پہنچ جاتا ہے۔
کچرے کے انتظام کے بارے میں جواب میں کہا گیا ہے’’سونمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ قائم کردہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سہولت کے آس پاس بڑی مقدار میں ٹھوس فضلہ پھینکا گیا تھا اور اس سہولت کے اندر غیر علاج شدہ ٹھوس کچرے کے ڈھیر بھی پائے گئے تھے‘‘۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر اتھارٹی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
جواب میں یہ بھی سفارش کی گئی ہے کہ اس مرکز پر باڑ لگائی جائے، کچرے کی پیمائش کے لیے ایک ویٹ برج نصب کیا جائے، کچرے کو ثانوی طور پر الگ کیا جائے اور اس کے ارد گرد کھلے عام کچرا پھینکنے پر پابندی عائد کی جائے۔