سری نگر//
سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور ان کی اہلیہ پائل عبداللہ کو سپریم کورٹ کے ثالثی مرکز میں ثالثی کے لیے جانے کی ہدایت دی ہے۔
عمر نے طلاق کی درخواست دائر کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ پائل کے ساتھ ان کی شادی ناقابل تلافی طور پر ٹوٹ گئی ہے۔
جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے ہدایت دی کہ فریقین سپریم کورٹ کے ثالثی مرکز میں ثالثی کیلئے پیش ہوں تاکہ فریقین کے درمیان تصفیہ ہو سکے۔
سماعت کے آغاز میں سینئر وکیل کپل سبل (عمر کے وکیل) نے کہا کہ فریقین ۱۵سال سے الگ رہ رہے ہیں۔
گزشتہ موقع پر عدالت نے عمر عبداللہ کی عرضی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پائل عبداللہ سے جواب مانگا تھا۔آج پائل عبداللہ کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل شیام دیوان نے عدالت سے کہا کہ ثالثی کی کوشش کم از کم ایک بار کی جانی چاہئے۔
سبل نے مداخلت کی اور کہا کہ وہ ثالثی کے لئے جا سکتے ہیں لیکن یہ حل کرنے کے لئے ہے نہ کہ مفاہمت کے لئے۔انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر یہ ضروری نہیں ہوگا کہ شادی کے ناقابل تلافی ٹوٹنے کو تسلیم کیا جائے۔ لیکن اس کے باوجود وہ ثالثی کے لیے راضی ہو گئے۔
عمر عبداللہ اور پائل کی شادی یکم ستمبر ۱۹۹۴ کو ہوئی تھی۔ وہ۲۰۰۹ سے الگ رہ رہے ہیں۔ ان کے دو بیٹے ہیں۔
عمر نے ظلم کی بنیاد پر فیملی ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا۔ تاہم ۳۰؍ اگست ۲۰۲۶کو عدالت نے ان کی طلاق کی درخواست مسترد کردی کیونکہ وہ یہ ثابت نہیں کر سکے کہ ان کی شادی ناقابل تلافی ٹوٹ گئی ہے۔
عمر نے اسے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ دسمبر۲۰۲۳ میں جسٹس سنجیو سچدیوا اور جسٹس وکاس مہاجن کی بنچ نے فیملی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔