سرینگر/۲۰اگست
جموں کشمیر اپنی پارٹی کے نائب صدر ظفر اقبال منہاس منگل کے روز پارٹی سے مستعفی ہوئے ۔
جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات سے قبل منہاس کا استعفیٰ اپنی پارٹی کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا مانا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں دو بڑے لیڈروں عثمان مجید اور نور محمد نے اس پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کی ہے ۔
منہاس نے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا”میں نے اپنی پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے اور یہ میرے کارکنوں کی مانگ تھی“۔انہوں نے کہا”میں نے ابھی مستقبل کے لئے کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا ہے “۔
ان کا کہنا تھا”میں نے ابھی کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے آنے والے دنوں میں میرے کارکن طے کریں گے کہ آیا میں کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کروں گا یا ایک آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑوں گا“۔
منہاس پی ڈی پی سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد اپنی پارٹی کے بانی ارکین میں سے ہیں۔ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منہاس کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں ۔
سید الطاف بخاری نے اپنی پارٹی کی داغ بیل سال 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ کے کچھ ماہ بعد ڈالی تھی۔حالیہ لوک سبھا انتخابات کے دوران پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
اس دوران جموں و کشمیر کے سابق وزیر عبدالحق خان جو منگل کے روز دل کا دورہ پڑنے سے بچ گئے تھے، پارٹی سے استعفیٰ دینے کے تقریبا ًدو سال بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) میں دوبارہ شامل ہوگئے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں خان کی رہائش گاہ کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ حق خان ، جنہوں نے پہلے جموں و کشمیر کی صورتحال کی وجہ سے خود کو پی ڈی پی سے دور کردیا تھا ، اب پارٹی میں دوبارہ شامل ہوگئے ہیں اور اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالیں گے۔
حق خان نے بھی ایک خبر رساں ادارے کو تصدیق کی کہ وہ دوبارہ پی ڈی پی میں شامل ہوگئے ہیں۔
خان نے جموں و کشمیر میں پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد کے تحت دیہی ترقی، پنچایتی راج اور قانون و انصاف کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
خان نے 2009 سے 2018 تک قانون ساز اسمبلی میں لولاب حلقہ کی نمائندگی کی۔ وہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ٹکٹ پر 2008 اور 2014 میں لولاب حلقہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔