لہیہ//
لداخ ایپکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے لیہہ میں آج ایک مشترکہ میٹنگ میں چار اہم مطالبات پر تبادلہ خیال کیا اور مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں مرکز کے زیر انتظام خطے میں طویل احتجاجی مظاہرہ کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
لداخ ایپکس باڈی کے سربراہ چیرنگ دورجے نے میٹنگ کے بعد ایک پریس بریفنگ میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ایل اے بی اور کے ڈی اے نے حکومت ہند کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے ساتھ کئی میٹنگیں کی ہیں لیکن ان میٹنگوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
ڈورجے نے کہا کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ دنوں میٹنگ میں تین ماہ کے اندر لداخ کے لیے پبلک سروس کمیشن کے قیام پر اتفاق کیا گیا، لیکن یہ وعدہ بھی کھوکھلا ثابت ہوا۔
ناصر منشی، جو کرگل یونٹ کے کانگریس صدر ہیں، اور کے ڈی اے کا حصہ ہیں، نے کہا کہ جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ دونوں ادارے ہر ماہ ملیں گے۔ ہمارے بنیادی چار مطالبات ہیں۔
منشی نے کہا کہ ہم جو ابھی تک سن رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہندوستان کی حکومت لیہہ اور کرگل کی خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسلوں کو مضبوط کرے گی۔ ’’یہ ہمارے بنیادی مطالبات نہیں ہیں۔ ہم اپنے مطالبات کے لیے مسلسل احتجاج کریں گے۔
تین لاکھ سے زیادہ آبادی کے ساتھ، لداخ کو ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا جب جموں اور کشمیر کو۵؍اگست ۲۰۱۹ کو آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے کو منسوخ کر کے دو یوٹی میں تقسیم کیا گیا تھا۔
ایل بی اے اور کے ڈی اے نے ۲۰۲۰ سے کئی احتجاج اور شٹ ڈاؤن کیے جب کہ ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے بھی اس سال مارچ میں بھوک ہڑتال کی۔
وانگچک نے ۱۵؍اگست سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایل اے بی اور کے ڈی اے نے سابقہ مودی کی زیرقیادت حکومت میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے کے ساتھ میٹنگیں کی ہیں لیکن بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہوگئی جب حکومت ہند نے ریاست کا درجہ دینے سے انکار کردیا۔