سرینگر//
وادی کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے نے علاقے کی معیشت پر کاری ضرب لگائی ہے ، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
کشمیر کے سیاحتی مقامات پہلگام، سونہ مرگ اور گلمرگ اس وقت ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ صرف پہلگام میں پانچ سے چھ ہزار گھوڑے بان اور سات ہزار کے قریب گاڑی مالکان سمیت دیگر ہزاروں خاندان معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
شہر کے وسط میں واقع ڈل جھیل، جو عام طور پر شام کے اوقات میں ہزاروں ملکی و غیر ملکی سیاحوں کا مرکز ہوا کرتی تھی، اس وقت خالی دکھائی دیتی ہے ۔ شکارے کنارے لگے ہیں اور سیاحوں کی چہل پہل مکمل طور پر غائب ہو چکی ہے ۔
مقامی سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد نے بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد سے صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے ۔
ایک شکارا چلانے والے نے بتایا’’رواں سیزن مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے ۔ حملے سے پہلے ہمارے پاس بکنگز تھیں، ہوٹل بھرے ہوئے تھے ، شکارے مسلسل چل رہے تھے ، لیکن اب سب کچھ رک گیا ہے ‘‘۔
ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد سیاحوں نے اپنی بکنگ منسوخ کر دی ہیں اور نئے سیاح آنے سے کترا رہے ہیں۔’’ہمارے ہوٹل خالی پڑے ہیں، عملہ فارغ بیٹھا ہے ، اور کوئی نئی بکنگ نہیں ہو رہی‘‘۔
ایک ہوٹل مالک نے بتایا’’سیاحت پر منحصر ہزاروں خاندان اس وقت شدید مالی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔مقامی دکانداروں‘دستکاروں، گائیڈز، فوٹوگرافرز اور ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والوں کی روزی روٹی خطرے میں ہے ‘‘۔
مقامی یونینز کے مطابق سینکڑوں ہوٹل ملازمین بے روزگار ہو چکے ہیں اور اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو ہزاروں کی تعداد میں مزید لوگ اپنی نوکریاں گنوا سکتے ہیں۔
ڈل جھیل کے ایک شکارا والے کا کہنا تھا’’یہ پہلا موقع ہے جب مئی کے مہینے میں جھیل پر ایسی ویرانی دیکھی گئی ہے ۔ پہلے سیاحوں سے بات کرنے کا وقت نہیں ملتا تھا، اب دن بھر شکارہ کنارے بندھا رہتا ہے ‘‘۔
مقامی شہریوں اور سیاحت سے وابستہ تنظیموں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر اعتماد سازی کے اقدامات کیے جائیں اور وادی میں سیاحوں کی واپسی کو ممکن بنانے کے لیے پالیسی مرتب کی جائے ۔
ادھر پہلگام میں اس سے بھی برا حال ہے ، بازار ویران اور سنسان دکھائی دے رہے ہیں۔
سیاحت سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ ’پہلگام کے۱۳دیہاتوں کا انحصار صرف اور صرف سیاحت پر ہے ۔ اس حملے نے پانچ ہزار گھوڑا برداروں اور ان کے اہل خانہ کیلئے زندگی اجیرن کر دی ہے ۔ ہم ہندوستان کے شہری ہیں اور اگر سیاح یہاں آنا بند کر دیں تو اس کا فائدہ دشمنوں کو ہو گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن عناصر نے بے گناہوں پر حملہ کیا، ان کا مقصد امن کو نقصان پہنچانا تھا۔’’سیاحوں کو یہاں آ کر ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا چاہیے ۔ فوٹوگرافرز، ہوٹل مالکان، ڈرائیورز، کاریگر، سب کے سب متاثر ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر ایسے اقدامات اٹھانے چاہیے جن سے کشمیر میں سیاحت کا احیاء ممکن ہو۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلگام، جسے ’منی سوئٹزرلینڈ‘بھی کہا جاتا ہے ، اب ایک سنسان وادی میں بدل چکا ہے جہاں ہوٹل، بازار، سڑکیں اور سیاحتی مقامات سنّاٹے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔