سرینگر//(ویب ڈیسک)
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں و کشمیر کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ان لوگوں کی حمایت نہ کریں جو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں امن اور ترقی کیلئے نقصان دہ ہیں۔
آرٹیکل ۳۷۰؍ اور آرٹیکل ۳۵؍ اے کی منسوخی کو ایک تاریخی تبدیلی قرار دیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ اس اقدام کے بغیر آدھی آبادی کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جاتا۔
سنہا نے پی ٹی آئی ویڈیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا’’میں لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ ان عناصر کو بااختیار یا مضبوط نہ کریں جو امن اور ترقی کے لیے نقصان دہ ہیں‘‘۔
ایل جی جیل میں بند رہنما انجینئر رشید کے پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہونے کے بارے میں کچھ سیاسی جماعتوں کی تنقید اور جمہوری سیاست میں علیحدگی پسندی میں اضافے کے خدشات کی روشنی میں لوگوں کے لئے اپنے پیغام کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
ایل جی نے کہا’’یہ سچ ہے کہ ایسے عناصر پارلیمنٹ تک پہنچ چکے ہیں۔ ملک انہیں جانتا ہے اور ہم بھی انہیں جانتے ہیں۔ میں رائے دہندگان پر زور دیتا ہوں، جنہیں جمہوریت میں مکمل آزادی حاصل ہے، وہ قومی مفاد کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلے کریں‘‘۔
رشید نے بارہمولہ حلقہ سے کامیابی کے بعد ۱۸ ویں لوک سبھا کے رکن کے طور پر حلف لیا تھا ، جہاں انہوں نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو دو لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔
آزاد رکن پارلیمنٹ کو ۲۰۱۷ میں دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ انتظامیہ ایسے افراد کو سیاست میں آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے ضروری اقدامات کرے گی۔
سنہا نے آرٹیکل ۳۷۰؍اور آرٹیکل ۳۵؍ اے کی منسوخی کو امن اور ترقی کے تاریخی دور کی شروعات قرار دیا۔
۲۰۱۹ میں نریندر مودی حکومت نے اس وقت کی ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی حقوق دینے والے آرٹیکلز کو منسوخ کر دیا تھا، جسے بھی دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
ایل جی نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی تاریخی تھی۔ ’’اس نے جموں و کشمیر میں امن اور ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی ہے کہ جموں و کشمیر سب سے آگے ہو، ہر فرد کی امنگوں کو پورا کیا جائے، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہاں استحکام قائم ہو‘‘۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ انتظامیہ نے اس سلسلے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔
سنہا کہنا تھا’’امتیازی سلوک کا دور مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔ (سابقہ) مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں، والمیکیوں، دلتوں، قبائلیوں اور خاص طور پر خواتین جیسی پسماندہ برادریوں کو ان کے حقوق دیے گئے ہیں۔ اگر دفعہ ۳۷۰ کو منسوخ نہ کیا جاتا تو یہاں کی۵۰ فیصد سے زیادہ آبادی کو ان کا جائز حق نہیں ملتا۔یہ ایک بڑی تبدیلی ہے‘‘۔
ایل جی نے اس معاملے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے سیاسی رہنماؤں پر بھی طنز کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک آئین کے مطابق چلتا ہے اور جن لوگوں نے اس کو برقرار رکھنے کا حلف لیا ہے ان سے میری مستقل توقع یہ ہے کہ وہ سمجھیں کہ ایک نئے دور کا آغاز کیوں ہوا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے یہ بھی دعوی کیا کہ انتظامیہ نے بدعنوانی پر قابو پانے میں پیش رفت کی ہے۔
سنہا نے کہا ’’ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ بدعنوانی کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے لیکن ہم نے اس پر قابو پانے کے لئے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ جموں و کشمیر میں ہندوستان میں سب سے زیادہ آن لائن خدمات ہیں اور ہماری ٹیکس وصولی میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے‘‘۔
ایل جی نے دعویٰ کیا کہ کام کی رفتار دس گنا بڑھ گئی ہے اور انتظامیہ عوام کے مسائل اور امنگوں کو حل کرنے کے لئے سرگرمی سے کام کر رہی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں کشمیر میں سرمائے کے اخراجات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور لاکھوں روپے کی لاگت سے سڑکوں اور دیگر پروجیکٹوں پر کام جاری ہے۔ جموں و کشمیر میں ریل اور سڑک رابطے میں نمایاں بہتری آئی ہے اور مزید کام جاری ہے۔