جموں//
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ چار روزہ تصادم کے دوران ہندوستان نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیت اور طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا، جو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حاصل کی گئی دفاعی پیش رفت کا نتیجہ ہے۔
ڈاکٹر سنگھ نے جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے ان سرحدی علاقوں کا دورہ کیا جہاں حالیہ دنوں میں پاکستانی ڈرونز کی دراندازی ہوئی تھی۔ انہوں نے اس موقع پر ۶۰۰ ’فیملی بنکروں‘ کی تعمیر اور ایک مرکزی ٹیکنالوجی پر مبنی سائرن سسٹم کے قیام کا اعلان کیا۔
یاد رہے کہ۷مئی کو ہندوستانی افواج نے پاکستان اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردی کے نو ٹھکانوں پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے بعد تین روز تک شدید جھڑپیں ہوئیں۔ بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان فوجی کارروائیاں روکنے پر اتفاق ہوا۔
ڈاکٹر سنگھ نے ہیرانگر سیکٹر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا’’یہ ایک بہترین موقع تھا کہ بھارت نے دنیا کو دکھایا کہ وہ کہاں کھڑا ہے اور اس کی طاقت و صلاحیت کیا ہے‘‘۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد جس طرح ایس۴۰۰میزائل نظام نے ردعمل دیا، وہ اس بات کا مظہر ہے کہ جدید دفاعی ساز و سامان مودی حکومت کے دوران ملک میں آیا۔ان کاکہنا تھا’’۱۹۷۱ اور۱۹۶۵ کی جنگوں میں سرحدی علاقوں کے لوگ خود خندقیں کھودتے تھے، لیکن اس بار انہیں یقین تھا کہ جدید ٹیکنالوجی دشمن کے ہتھیاروں کو فضا میں ہی تباہ کر دے گی‘‘۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کی واپسی بھارت کی مستقل پالیسی ہے اور بی جے پی کا نظریاتی ستون بھی۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’مودی جی نے خود کہا ہے کہ واحد نامکمل ایجنڈا پی او کے کو جموں و کشمیر اور ہندوستان کا اٹوٹ حصہ بنانا ہے‘‘۔
ڈاکٹر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ کانگریس حکومتوں نے سرحدی علاقوں میں سڑکیں نہ بنانے کو پالیسی کا حصہ بنایا تھا، لیکن مودی حکومت نے زیرو لائن تک سڑکیں تعمیر کی ہیں، جو بعض مقامات پر ہائی وے سے بھی بہتر ہیں۔ ان علاقوں میں موبائل ٹاور بھی نصب کیے گئے ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ کٹھوعہ پہلا ضلع ہے جہاں دو ہزار جدید بنکر بنائے گئے ہیں، جو ایک کمرے کے فلیٹ جیسے ہیں اور تمام بنیادی سہولیات سے آراستہ ہیں۔ عوام نے ان بنکروں کا استعمال کیا اور اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلے، کیونکہ انہیں یقین تھا کہ وہ ان بنکروں میں زیادہ محفوظ ہیں۔
ڈاکٹر سنگھ نے مزید کہا کہ پہلے مرحلے میں کمیونٹی بنکر بنائے گئے تھے، اب ۶۰۰ فیملی بنکرز مزید تعمیر کیے جائیں گے۔
سائرن سسٹم کے بارے میں انہوں نے کہا’’کئی بار شکایت ملی کہ سائرن کی آواز سنائی نہیں دیتی، اس لیے اب ایک خودکار، مرکزی اور ٹیکنالوجی پر مبنی سائرن سسٹم کٹھوعہ ہیڈکوارٹر سے جوڑا جائے گا، جہاں سے بٹن دبانے پر ہر سرحدی گاؤں میں سائرن بج اٹھے گا۔‘‘