نئی دہلی/۱۲مارچ
ہندوستان اور چین کے افسران نے مشرقی لداخ میں جاری تصادم کو ختم کرنے کے معاملے پر ۱۲گھنٹے سے زیادہ بات چیت کی۔
وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ افسر نے ہفتہ کو یو این آئی کو بتایا کہ دونوں ممالک کے افسران نے مشرقی لداخ میں جاری تصادم کو ختم کرنے کے مسئلہ پر جمعہ کو۱۲گھنٹے سے زیادہ وقت تک بات چیت کی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ کور کمانڈر سطح کی بات چیت کا۱۵واں دور ہندوستانی سرحد میں واقع چشول مولڈو میں ہوا۔ بات چیت جمعہ کی صبح ساڈھے دس بجے شروع ہوئی اور رات میں تقریباً گیارہ بجے ختم ہوئی۔
اس دوران ہندوستان نے گوگرہ ہاٹ اسپرنگز کے علاقے میں پٹرولنگ پوائنٹ۱۵پر تصادم کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور اس کے بعد مشرقی لداخ میں کشیدگی کو کم کرنے کا معاملہ اٹھایا۔
قابل ذکر ہے کہ وضع کردہ اصولوں کے مطابق میڈیا کو باضابطہ بیان جاری کرنے سے پہلے دفاع، سلامتی اور خارجہ امور کے حکام کے درمیان بات چیت کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے ۔
اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات کے۱۴دور ہو چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ۱۴دور کی بات چیت کے بعد مشرقی لداخ کے وہ علاقے جو ابھی تک حل نہیں ہوئے ہیں، وہ ہیں پی پی ۱۵‘ ڈیم چوک اوردیپسانگ جہاں چینی فوجی ابھی تک رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
محکمہ دفاع کے ذرائع نے کہا کہ دونوں فریقوں کی طرف سے باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کے حالیہ بیانات حوصلہ افزا اور مثبت رہے ہیں۔
ہندوستان اور چین کے درمیان بات چیت کا ۱۵واں دور عالمی حالات کے تناظر میں قدرے بدلے ہوئے ہیں۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ ہندوستان اور چین کو علاقائی تنازعات کو دو طرفہ تعاون کے مجموعی مفادات پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔
اس وقت لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں جانب۵۰۰۰۰سے زیادہ فوجی تعینات ہیں۔مئی۲۰۲۰میں صورتحال کو بدلتے ہوئے ، چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے ایل اے سی کے ساتھ ساتھ اونچائی والے علاقے میں فوجیوں کے طویل قیام کے لیے بنیادی ڈھانچہ بھی بنایا۔