نئی دہلی/۷اگست
لوک سبھا نے فارمیسی (ترمیمی) بل2023کو جموں کشمیر کے فارمیسی کے پیشے سے وابستہ لوگوں کو مواقع فراہم کرنے کے لیے صوتی ووٹ سے آج منظور کر لیا ہے ۔
پیر کو لوک سبھا میں بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت منسکھ ایل منڈاویہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد مواقع مل رہے ہیں اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ” پہلے نوجوانوں کے ہاتھوں میں پتھر ہوا کرتے تھے لیکن اب وہاں کے نوجوان روزگار کے مواقع لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ وہاں کے نوجوانوں کو ایک سیاسی سازش کے تحت ایک دائرے میں بند رکھا گیا تھا۔ وہاں کے کچھ سیاسی خاندانوں نے اپنی سیاست کی خاطر جموں و کشمیر کو کھلے میں رہنے کا موقع نہیں دیا، لیکن اس دفعہ کو ہٹانے کے بعد وہاں کے لوگوں کو مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں“۔
فارمیسی ایکٹ 1948 میں ترمیم کا یہ بل 3 اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ یہ بل فارمیسی اور فارمیسی کے پیشہ کو منظم کرتا ہے ۔ یہ بل جموں کشمیر کے نوجوانوں کو فارمیسی کے پیشے کے لیے رجسٹر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔
فارمیسی ایکٹ 1948 کے تحت پریکٹس کے لیے رجسٹریشن لازمی ہے اور بل اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ جو کوئی بھی جموں و کشمیر فارمیسی ایکٹ 2011 کے تحت بطور فارماسسٹ رجسٹرڈ ہے یا 2011 کے ایکٹ کے تحت مقرر کردہ اہلیت رکھتا ہے‘وہ فارمیسی کے تحت بطور فارماسسٹ پریکٹس کرنے کا اہل ہوگا۔فارمیسی ایکٹ 1948 کو اس طرح رجسٹرڈ سمجھا جائے گا۔ یہ سہولت اس شخص پر لاگو ہوگی جو اس ترمیم کے نافذ ہونے کے ایک سال کے اندر اندر رجسٹریشن کے لیے درخواست جمع کروانے کے لیے مقررہ فیس کے ساتھ جمع کرائے گا۔
منڈاویہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات اب بہتر ہوئے ہیں اور ان بہتر حالات میں یہ بل وہاں کے لوگوں کو ایک اور موقع فراہم کرتا ہے ۔وزیر کاکہنا تھا” پہلے وہاں ایف ڈی آئی کی بات نہیں ہوتی تھی لیکن اب غیر ملکی کمپنیاں وہاں سرمایہ کاری کرنے آرہی ہیں۔ پہلے بنیادی ڈھانچے کی ترقی رکاوٹوں کی وجہ سے نہیں ہو رہی تھی لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے اور جموں کشمیر کے حالات میں مکمل تبدیلی آئی ہے ۔ شاہراہیں بنائی گئی ہیں۔ پہلے وہاں کے لوگ کام کے لیے باہر جانے سے بھی ڈرتے تھے ۔ وہاں لوگوں کو صحت کی سہولیات نہیں ملتی تھیں، لیکن جب سے آرٹیکل 370 کو ہٹایا گیا اور مرکزی حکومت کے تمام ضابطے وہاں نافذ ہوئے ، لوگوں کو وہاں سہولیات مل رہی ہیں“۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آیوشمان یوجنا کے تحت علاج اور آپریشن ہو رہے ہیں، پہلے وہاں آپریشن نہیں ہوتے تھے ۔ دور دراز پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو طبی سہولیات میسر نہیں تھے ۔وزیر کاکہنا تھا” جموں اور سری نگر میں ایمس بنائے جا رہے ہیں۔ ضلع سطح پر سرکاری اسپتالوں میں لوگوں کو طبی سہولیات مل رہی ہیں۔ ضلع سطح پر بیماریوں کی تحقیقات کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ پہاڑی کسانوں کو اپنے گھر کے قریب طبی سہولیات مل رہی ہیں۔ مزدوروں اور کسانوں کو اب ان کے گھروں کے قریب طبی سہولیات مل رہی ہیں اور صحت کے مراکز اچھا کام کر رہے ہیں“۔
منڈاویہ نے کہا کہ جب وہ ہیلتھ اینڈ ویلتھ سنٹر گئے تو انہوں نے دیکھا کہ پی جی آئی چنڈی گڑھ کے ماہرین فاصلاتی ادویات کے بارے میں مشورہ دے رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ سہولت نہ ہوتی تو اس شخص کو اس کے لیے دہلی ایمس لانا پڑتا، لیکن آج وہاں کے سبھی لوگوں کو یہ سہولت مل رہی ہے ۔ بدلتے ہوئے جموں و کشمیر میں وہاں کے نوجوان آگے بڑھ رہے ہیں اور سہولیات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
وزیر صحت نے کہا کہ یہ بل جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو موقع فراہم کرنے کے لیے ہے اور ایک سال میں اس کے تحت رجسٹر ہونے والے بچوں کو اس بل کے قانون بننے کے بعد موقع ملے گا۔