نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے ہریانہ میں تشدد کے پیش نظر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی ریلیوں پر پابندی لگانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اپنے اس حکم کی تعمیل کو یقینی بنانے کی اترپردیش، ہریانہ اور دہلی کی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ سماج میں نفرت انگیز تقاریر اور بیانات کے علاوہ فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لیے از خود قانونی کارروائی کریں۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی بھٹی کی بنچ نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ملٹی میڈیا صحافی شاہین عبداللہ کی جانب سے سینئر وکیل چندر ادے سنگھ کی طرف سے کئے گئے خصوصی فوری تذکرے کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔
بنچ نے اس طرح کے جلسوں میں ویڈیو گرافی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے استعمال کی ہدایت دی اور کہا، ’ہمیں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگاـ‘۔
بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے کہا کہ اس تجویز پر کوئی تنازعہ نہیں ہو سکتا کہ نفرت انگیز تقاریر ماحول کو خراب کرتی ہیں۔ بنچ نے ان سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ حکام تشدد اور نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کیلئے مناسب احتیاط برتیں۔
عدالت عظمیٰ کے اکتوبر۲۰۲۲؍اور اپریل۲۰۲۳میں عرضی گزار عبداللہ کی طرف سے جاری کردہ احکامات کا نوٹس لیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ان احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ۔
عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت کی تھی کہ جب بھی کوئی نفرت انگیز تقریر یا کوئی کارروائی ہو جو تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات اور۵۰۵وغیرہ کے جرائم کے تحت آتی ہو تو فوری کارروائی کریں۔
خیال ر ہے کہ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے بدھ کو نونہہ اور ہریانہ کے دیگر علاقوں میں بھڑکے تشدد کے خلاف مختلف مقامات پر مظاہرے منعقد کیے ہیں۔