کپواڑہ//
اتوار کی شام سب ڈسٹرکٹ اسپتال (ایس ڈی ایچ) کپواڑہ میں فوت ہونے والی حاملہ خاتون کے اہل خانہ نے خاتون کی موت میں اسپتال کے حکام پر طبی لاپروائی کا الزام لگایا ہے۔
کپواڑہ کے زنگلی گاؤں کی رہنے والی روبینہ بانو کے اہل خانہ نے پیر کی صبح ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے ایس ڈی ایچ کے حکام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے الزام لگاتے ہوئے کہا’’مریضہ کا علاج کرنے کے لیے تھیٹر میں ایک بھی ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔ جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی‘‘۔
اہل خانہ نے ان ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جن کا کہنا تھا کہ’’ڈیوٹی چارٹ کے مطابق حاضر ہونا چاہیے تھا‘‘۔
اہل خانہ نے ایل جی منوج سنہا اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر سے اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کرنے کی اپیل کی۔
چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) کپواڑہ، ڈاکٹر بشیر احمد تیلی نے ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کے الزامات کی تردید کی۔ ڈاکٹر بشیر کے مطابق، خاتون شدید خون کی کمی میں مبتلا تھی اور’’اسپتال تھیٹر منتقل کیے جانے کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئی‘‘۔
ڈاکٹر بشیرنے کہا کہ لواحقین کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی جانچ کیلئے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا’’تفتیش کے دوران اگر کوئی قصوروار پایا گیا تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘‘