نئی دہلی//
وزیر خارجہ‘ایس جے شنکر نے جمعرات کو کہا کہ پاکستان اور چین کے بارے میں ملک کی سوچ بہت واضح اور فیصلہ کن ہو گئی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سوچ کو اپنی خارجہ پالیسی میں شامل کیا ہے ۔
مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے نو سال مکمل ہونے کے موقع پر وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن، راجکمار رنجن سنگھ اور میناکشی لیکھی کے ساتھ یہاں جواہر لعل نہرو بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ’ہمسایہ پہلے‘پالیسی کے نتیجے میں ہندوستان کے پڑوسی ممالک میں سب سے زیادہ پیش رفت ہوئی ہے اور ہمارا چیلنج بھی بڑھ گیا ہے ۔
جے شنکر کاکہنا تھا’’ پہلی بار یہ خطہ نیپال، بنگلہ دیش، مالدیپ، سری لنکا، میانمار اور بھوٹان کے درمیان رابطے اور اقتصادی تعاون کے ساتھ ایک اقتصادی بلاک بن گیا ہے ۔ سرحدی معاہدوں سے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔ آج ہم بنگلہ دیش کی بندرگاہوں کو استعمال کر سکتے ہیں‘‘۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک چیلنج کا تعلق ہے پاکستان کی جانب سے چیلنج کوئی نیا نہیں ہے ۔ سرحد پار سے دہشت گردی پہلے بھی ہوتی تھی۔ اب فرق یہ ہے کہ ہم اسے برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ اسے آگے لے کر جائے اور فیصلہ کرے کہ کس سمت جانا ہے ۔
چین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چین ہمارا پڑوسی اور اقتصادی سپر پاور ہے ۔ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تعلقات اچھے ہوں۔ لیکن معاہدوں پر عمل کیے بغیر سرحد پر امن و استحکام نہیں ہو سکتا۔ اگر چین۱۹۹۳؍اور۱۹۹۶کے سرحدی معاہدے کو توڑتا ہے تو تعلقات کیسے بحال ہوں گے ؟ وادی گلوان واقعہ سے پہلے اور بعد کے حالات میں کافی تبدیلی آئی ہے ‘‘۔
مشرقی لداخ کے سرحدی علاقوں کی صورتحال کے بارے میں ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ مسئلہ زمین پر قبضے کا نہیں ہے بلکہ اس حقیقت کا ہے کہ۲۰۲۰کے بعد دونوں فوجیں محاذ پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آچکی ہیں۔ اس سے گلوان تنازعہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ ہم سفارتی اور فوجی مواصلاتی نظام دونوں کے اجلاس پر زور دے رہے ہیں کہ فورسز کو کیمپوں میں واپس لایا جائے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے ان کی چین کے وزیر خارجہ سے کئی دور کی بات چیت ہوئی ہے ۔ ہندوستان واضح طور پر سمجھتا ہے کہ سرحد پر امن و استحکام کی بحالی کے بغیر ہمارے دوطرفہ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے ہیں۔
جے شنکر نے کہا کہ۲۰۰۸کے ممبئی حملے کے بعد پاکستان اور۲۰۲۰میں وادی گلوان کے واقعے کے بعد چین کے بارے میں ہندوستانیوں کا تاثر فیصلہ کن طور پر بدل گیا ہے ۔ مودی حکومت اسی کے مطابق کام کر رہی ہے ۔
جموں و کشمیر اور آئین کے آرٹیکل۳۷۰؍اور۳۵؍اے کے بارے میں ایک سوال پرجے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے اس مسئلے کو بین الاقوامی برادری کے سامنے زندہ رکھا ہے ۔ لیکن سال۲۰۱۹میں ہم نے ایک انتہائی اہم فیصلہ کر کے اس سے چھٹکارا حاصل کر لیا۔ ہم نے اپنا گھر ٹھیک نہ رکھا تو دنیا کچھ بھی کہے گی۔’’ آج جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری آرہی ہے اور ترقی تیز رفتاری سے ہورہی ہے اور دنیا اس پر کچھ نہیں کہہ رہی ہے ‘‘۔
کینیڈا کے قومی سلامتی کے مشیر کی جانب سے ہندوستان پر ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگانے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان نے کینیڈا کی جانب سے ہندوستان کی تقسیم کے خواہاں خالصتانیوں کو پناہ دینے کے بارے میں کئی شکایات کی ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ یہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے ۔