سرینگر/۹؍اپریل
اپنے منفرد قدرتی حسن و جمال کے لئے دنیا بھر میں مشہور وادی کشمیر میں سال رواں کے ابتدائی مہینوں کے دوران سیاحوں کی ریکارڈ ساز آمد درج کی جا رہی ہے ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ماہ مارچ میں قریب ایک لاکھ اسی ہزار سیاح وادی کے حسین نظاروں سے محظوظ ہوئے ہیں جو گذشتہ ایک دہائینکے دوران ایک ریکارڈ ہے ۔
سیاحوں کی تعداد میں درج ہو رہے غیر معمولی اضافے کے پیش نظر سری نگر ہوائی اڈے پر روزانہ قریب ۹۲پروازیں آپریٹ کر رہی ہیں جن میں روز آٹھ سے نو ہزار سیاح وارد وادی ہوجاتے ہیں۔
ادھر سرینگر اور وادی کے سیاحتی مقامات جیسے گلمرگ، پہلگام وغیرہ میں ہوٹلوں کے تمام کمروں کی بکنگ ہوئی ہے جبکہ دیگر گیسٹ ہاؤسز اور ہاؤس بوٹس بھی گنجائش کے مطابق بھرے ہوئے ہیں۔
محکمہ سیاحت کے ذرائع کے مطابق رواں سیزن کے دوران اب تک زائد از تین لاکھ سیاح وارد وادی ہو کر یہاں کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس برسوں میں پہلی بار امسال سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد وارد وادی ہوئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہ مارچ کے دوران ہی ایک لاکھ اسی ہزار سیاحوں نے کشمیر کی سیر کی جو گزشتہ دس برسوں کے دوران ایک ریکارڈ ہے ۔مذکورہ ذرائع نے کہا کہ ماہ اپریل کے پہلے ہفتے کے دوران زائد از۵۸ہزار سیاح وادی کی سیر کو پہنچ گئے ۔
اس دوران سرینگر میں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ سیاحوں کی دلچسپی کا خاص مرکزہے ۔
باغ کے انچارج انعام الرحمان نے یو این آئی کو بتایا کہ اب تک۲لاکھ۹۵ہزار سیاح اس باغ میں لگے۶۸ قسموں کے۱۵لاکھ ٹیولپس سے محظوظ ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ ان سیاحوں میں سے قریب ایک لاکھ غیر مقامی جبکہ۷۸ غیر ملکی سیاح تھے ۔
موصوف انچارج نے کہا کہ یہ باغ جس کو۲۳مارچ کو لوگوں کے لئے کھول دیا گیا تھا، ابھی ایک ہفتے کھلا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ امسال سیاحوں کی تعداد تین لاکھ کے نشانے کو پار کرنے کی توقع ہے جبکہ سال گذشتہ صرف دو لاکھ چھبیس ہزار سیاح یہاں آئے تھے ۔
سرکاری اعداد شمار کے مطابق سال۲۰۲۱ میں زائد از ساڑھے چھ لاکھ سیاحوں نے کشمیر کی سیر کی تھی جبکہ سال ۲۰۲۰میں صرف۴۱ہزار۲سو۶۷سیاح کی وادی کے سیاحتی مقامات کی سیر سے لطف اندوز ہوسکے تھے ۔کورونا وبا ان دو برسوں کے دوران سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہونے کا بنیادی وجہ تھا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کے کشمیر آنے کی تعداد میں کافی کمی واقع ہوئی ہے ۔
دریں اثنا وادی میں سیاحوں کی ریکارڈ ساز آمد سے سیاحت سے جڑے لوگ انتہائی خوش دکھائی دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امسال کئی برسوں کے بعد ہمارا کاروبار پٹری پر آکر ایک بار پھر رفتار پکڑنے لگا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ شعبہ سیاحت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڑی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے ساتھ یہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی روزی روٹی جڑی ہوئی ہے ۔اقتصادی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس شعبے کا استحکام وادی میں بے روزگاری کے مسئلے کو کافی حد تک دور کرنے کی گنجائش ہے ۔