سرینگر/16فروری
جموںکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ اس وقت گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں، گذشتہ برسوں کے دوران یہاں کے عوام غریب سے غریب تر ہوتے جارہے ہیں، اقتصادی بدحالی اور بے روزگاری عروج پر ہے اور مرکزی حکومت جموں وکشمیر سے متعلق غلط اور گمراہ کن دعوے کررہی ہے ۔
ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق نے آج حضرت بل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت دعوے کررہی ہے کہ 5 اگست 2019کے فیصلوں کے بعد یہاں تعمیر و ترقی ہوئی ہے ، امن و امان کی فضائقائم ہوئی ہے اور لوگ خوشحال ہیں لیکن زمینی صورتحال ان دعوو¿ں کے عین برعکس ہے ۔
سابق وزیراعلیٰ کاکہنا تھا کہ مرکز جس تعمیر و ترقی کا دعویٰ کررہی ہے کہاں ہے وہ تعمیر و ترقی؟ تعمیر و ترقی کے نام پر لیپاپوتی اقدامات کی خاطر شہر سرینگر کو کھنڈرات میں تبدیل کیا گیا ہے ، سڑکوں کی کشادگی کے برعکس سمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں کو مزید تنگ کیا جارہاہے ۔
ڈاکٹر فارو ق عبداللہ نے کہا کہ جس امن کے دعوے کئے جارہے ہیں، کہاں ہے وہ امن اور کہاں کے لوگ خوشحال ہیں؟تعمیر و ترقی اور خوشحالی تب تک نہیں آسکتی جب تک نہ امن کی فضائقائم ہوگی ، جب تک نہ یہاں کے عوام کو آئینی حقوق واپس کئے جائیں گے اور یہاں ایک جمہوری نظام کا قیام عمل میں نہیں آئے گا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ ہماری تحریک ابتدائہی ناانصافی کے خلاف رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے بنیادی اور جمہوری و آئینی حقوق کیلئے شروع کی گئی تھی کیونکہ جموں وکشمیر کے عوام شخصی راج میں ہر سطح پر مظلوم ،محکوم اور غلام سمجھا جارہا تھا۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہاکہ اس وقت ریاست کا ہر فرد غیر یقینیت، اقتصادی اور معاشی بدحالی اور بے روزگاری کے دور سے گزر رہا ہے ۔ انصاف مانگنے ولوں کو ناانصافی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔ حق کی آواز بلند کرنے پر قدغن ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ جب ہم اللہ کی رسی کو مکمل طور پر تھام لیں گے تب ہی اللہ ہم کو کامیاب کرے گا اور اس تباہ کن، ظلم و ستم اور جبر کے دور سے لوگ نجات پائیں گے ۔ ہم اپنے آئینی اور جمہوری حقوق کی واپسی اور ریاست کا خصوصی درجہ واپس لانے کی کوشش پر متحد اور پُرعزم ہیں۔ ہم حق پر ہیں اس لئے ہمیں ضرور فتح و نصرت ملے گی ۔
ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی ہمارا مددگار نہیں ۔