سرینگر/ گاندربل/۲۰ دسمبر
پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے منگل کو کہا کہ وادی کشمیر میں اگلے چار مہینوں میں حالات بہتر ہوں گے کیونکہ سیکورٹی فورسز نے شوپیاں میں ایک تصادم میں ایک نئے بھرتی سمیت تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
ایڈیشنل ڈی جی پی وجے کمار نے کہا کہ جنوبی ضلع شوپیاں کے مونجھ مارگ علاقے میں انکاو¿نٹر میں مارے گئے تین دہشت گردوں میں لشکر طیبہ کا ایک مطلوب رکن بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک پرانے شہر بارہمولہ سے نیا بھرتی ہوا تھا۔
کشمیر زون پولیس نے ایک ٹویٹ میں اے ڈی جی پی کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تین مارے گئے عسکریت پسندوں میں دو مقامی ہیں جن میں شوپیاں کے لطیف لون اور اننت ناگ کے عمر نذیر شامل ہیں۔
گاندربل میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اے ڈی جی پی کشمیر‘ وجے کمار نے کہا کہ تیسرا مقتول پرانے شہر بارہمولہ سے ایک نیا نیابھرتی ہوا تھا۔ انہوں نے کہا”اقلیتوں کے قتل میں ملوث تمام عسکریت پسندوں کو مارا گیا ہے اور صرف ایک ہی زندہ بچا ہے جس کا نام عادل وانی ہے، جس کا سراغ لگایا جا رہا ہے“۔
اس موقع پر ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ اس وقت کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال سب سے زیادہ پرامن ہے۔ ”ڈل جھیل زیادہ خوبصورت لگ رہی ہے اور درجہ حرارت میں کمی کے باوجود سیاح آ رہے ہیں۔ عسکریت پسندوں کے کچھ ماڈیول عسکریت پسندی کو برقرار رکھنے کے لیے سرگرم ہیں جبکہ تنظیموں کا بڑے پیمانے پر صفایا ہو چکا ہے۔“
ڈی جی پی نے کہا کہ سیکورٹی کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے تین سے چار ماہ میں صورتحال مزید پرامن ہو جائے گی۔
ٹی آر ایف کی طرف سے دھمکیوں کے بارے میں ایک سوال پر، ڈی جی پی نے کہا کہ یہ عسکریت پسندی کے خوف کو زندہ رکھنے کے حربے ہیں اور یہ سب آئی ایس آئی کر رہی ہے۔ان کاکہنا تھا”یہ لوگ غیر مقامی، اقلیتوں اور معصوموں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ پاکستان فیصلہ نہیں کر سکتا کہ کشمیر میں کون رہے گا۔ یہ جموں و کشمیر کی حکومت ہے جو فیصلہ کرے گی کہ کس کو یہاں کام کرنے کےلئے کشمیر میں رہنا ہے“۔
ڈی جی پی نے کہا کہ مقامی اور غیر ملکیوں کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کی تعداد دوہرے ہندسے میں ہے۔ ”عسکریت پسندی کے خلاف آپریشن ہر ہفتے جاری ہے۔ عسکریت پسندی کے باقی ماندہ عناصر کا بہت جلد صفایا کر دیا جائے گا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
دلباغ نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ کچھ باقی چھپے ہوئے عسکریت پسند درجہ حرارت میں کمی کے پیش نظر اپنا ٹھکانہ تبدیل کر کے رہائشی علاقوں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم باغات کے ساتھ ساتھ جنگلات میں بھی عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔