نئی دہلی/۱۹دسمبر
کانگریس کے اراکین نے پیر کو ایک بار پھر چین کے قبضہ کے سلسلے میں راجیہ سبھامیں بحثکرانے کے مطالبہ کیا اور اس کی اجازت نہ ملنے پر ایون سے واک آ¶ٹ کیا۔
حزب اختلاف کے لیڈر ملکاارجن کھڑگے نے وقفہ صفر کے دوران چین کے قبضہ کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہاکہ چیئرمین کی ہدایت پر ضابطہ کو ملتوی کرکے اس موضوع پر بحث کی جا سکتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ چین کے قبضہ کامعاملہ بہت اہم ہے ۔ چین پل، مکان،کارخانے اور دیگر تعمیری کام کر رہا ہے ۔
ایوان کے لیڈر پیوش گوئل نے مسٹر کھڑگے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شخص کو اپنا وقار نہیں گرایا چاہئے ۔ اس ایوان میں بار بار چین کے مسئلے پر بحث کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سال 2012میں کانگریس کے ایک لیڈر نے قبول کیا تھا کہ چین 38000کلومیٹر ہندوستانی زمین پر قبضہ کیا ہو اہے ۔
چیئرمین جگدیپ دھنکھڑنے ضابطوں کے تحت مسئلوں کو اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف کے لیڈر اصولوں کو ٹھیک طرح سے پڑھنا چاہئے ۔ اس کے بعد کھڑگے اپنی سیٹ پر زور زور سے بولنے لگے ۔ اسی درمیان کانگریس کے دیگر ارکان بھی اپنی سیٹ کے پاس کھڑے ہو کر زور زور سے بولنے لگے ۔
چیئرمین نے اسی درمیان وقفہ صفر کی کاروائی شروع کر دی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس اور کچھ دیگر گروپ نے ارکان نے نعرے بازی کرنے لگے اور بات کرنے کی اجازت نہ ملنے کی مخالفت میں ایوان سے واک آ¶ٹ کر گئے ۔
اس سے پہلے ضروری دستاویز ایون کی میز پر رکھے جانے کے بعد بھی دھنکھڑ نے کہا کہ ضابطہ 267کے تحت انھیں ۹ نوٹس ملے ہیں، جس میں اصولوں کو معطل کرنے کی بات کہی گئی ہے ۔ انھوں نے کہاکہ آٹھ دسمبر کو انھوں نے اصول 267کے سلسلے میں تفصیل سے اپنا فیصلہ دیا تھا۔ انھوں نے کہاکہ اس اصول کے تحت نوٹس دینے کے لئے ارکان کو بعض شرطوں پر عمل کرناضروری ہے ۔ کسی بھی نوٹس میں ان اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا ہے ۔ کسی بھی شرطوں کا بھی ذکر نوٹس میں نہیں ہے ۔
انھو ں نے کہا کہ غیر معمولی حالت میں اصولوں روک کر کسی مسئلے پر بات کی جا سکتی ہے ۔ اصول 267سنگین نوعیت کا ہے ۔ انھوں نے حزب اختلاف کی طرف سے 13،15اور16دسمبر کو کاروائی میں رکاوٹ کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اس سے اچھا اشارہ نہیں گیا ہے ۔ ریونیو کا صحیح استعمال کیاجانا چاہئے ۔
دھنکھڑنے کہا کہ خلل ڈالنے سے تصویر خراب ہوتی ہے ۔ اراکین کو اچھی مثال پیش کرنا چاہئے ۔ انھوں نے کہاکہ اراکین کوحق ملتا ہے ۔ کسی اراکین پر کاروائی اچھی بات نہیں ہے ۔ وہ اراکین کے فوجی اور ان کے جز ہیں۔