جموں//
بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) جموں فرنٹیئر نے آپریشن سندور کے بعد سیکورٹی نظام کو مزید مضبوط بنانے اور سرحدی علاقوں کے دیہی باشندوں کو کسی بھی ممکنہ خطرے کا مؤثر جواب دینے کے قابل بنانے کے لیے ولیج ڈیفنس گارڈز (وی ڈی جیز) کی مرحلہ وار تربیت کا آغاز کر دیا ہے ۔
بی ایس ایف کے ایک سینئر افسر نے یو این آئی کو بتایا ’’‘جموں سیکٹر کے سرحدی علاقوں میں ولیج ڈیفنس گارڈز کی تربیت کا یہ پروگرام ہتھیاروں کے بہتر استعمال، حالات کی بروقت شناخت اور ممکنہ سیکورٹی خطرات کا جواب دینے جیسے اہم پہلوؤں پر مرکوز ہے تاکہ دیہی کمیونٹیز کو محفوظ بنایا جا سکے ‘‘۔
یہ تربیتی پروگرام جموں کے مختلف سرحدی بیلٹس جیسے اکھنور، ارنیہ اور آر ایس پورہ میں منعقد ہو رہے ہیں۔ یہ علاقے بین الاقوامی سرحد (آئی بی) کے قریب واقع ہیں اور اکثر پاکستانی دراندازی، فائرنگ یا دہشت گردی کے واقعات کی زد میں رہتے ہیں۔ تربیت حاصل کرنے والے افراد ان دیہات میں رہتے ہیں جو کٹھوعہ سے اکھنور تک تقریباً ۲۰۰کلومیٹر طویل سرحدی پٹی میں واقع ہیں، جس میں سندربنی سیکٹر کا کچھ حصہ بھی شامل ہے ۔
بی ایس ایف حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران جس طرح دیہی باشندوں نے بی ایس ایف کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کیا، وہ قابلِ تحسین ہے ۔ اسی جذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے اب عام شہریوں کو بھی تربیت دی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار صورتِ حال میں وہ فوری اور مؤثر کارروائی کر سکیں۔
بی ایس ایف جموں فرنٹیئر کے انسپکٹر جنرل ششَانک آنند نے حالیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بی ایس ایف کے جوان سرحد پر مکمل چوکسی کے ساتھ تعینات ہیں۔ ان کے مطابق خفیہ اطلاعات سے پتا چلا ہے کہ دشمن دوبارہ دراندازی یا فائرنگ کی کوشش کر سکتا ہے ، اس لیے فورس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ۔
آنند نے مزید کہا کہ بی ایس ایف مقامی دیہاتیوں کو نہ صرف تربیت دے رہی ہے بلکہ انہیں اپنے گھروں کو واپس لوٹنے اور معمول کی زندگی کی بحالی کے لیے بھی حوصلہ افزائی کر رہی ہے ۔
واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے حالیہ دورۂ پونچھ کے دوران بی ایس ایف جوانوں سے ملاقات کی اور ان کی قربانیوں اور حب الوطنی کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سرحدوں کے تحفظ کے لیے بی ایس ایف اور دیگر سیکورٹی فورسز کو ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے ۔ امیت شاہ نے کہا، ‘بی ایس ایف کے جوانوں کی بہادری اور قربانی ہر ہندوستانی بچے کی زبان پر ہے ۔’
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ولیج ڈیفنس گارڈز، جنہیں پہلے ولیج ڈیفنس کمیٹی کے نام سے جانا جاتا تھا، ۱۹۹۰کی دہائی میں جموں و کشمیر کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں دہشت گردی سے بچاؤ کے لیے قائم کی گئی تھی۔ یہ مقامی شہریوں، سابق فوجیوں اور رضاکاروں پر مشتمل ایک دفاعی نظام ہے جو ہتھیاروں سے لیس ہوتے ہیں اور مقامی سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
اب انہیں نہ صرف جدید ہتھیار فراہم کئے جارہے ہیں بلکہ انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کی مؤثر تربیت بھی دی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں وہ اولین ردعمل کا حصہ بن سکیں۔