لو جی ہم تو سمجھ رہے تھے کہ صرف عمران خان صاحب ہی بد تہذیب اور بد تمیز ہیں ‘ جنہیں بات کرنے کا بالکل بھی سلیقہ نہیں ہے… لیکن ہمیں کیا خبر تھی کہ پڑوسی ملک کے سیاستدان ہول سیل میں خان صاحب ہی ہیں… ان جیسے ہی ہیں… کچھ ان سے زیادہ اور کچھ ان سے کم… کم بد تہذیب اور بد تمیز۔ لیکن… لیکن یہ سمجھ میں آجانے کے باوجود ہم پڑوسی ملک کے بلاول بٹھو سے ایسی امید… ایسی بد تہذیبی اور بد تمیزی کی امید نہیںکررہے تھے… اوربالکل بھی نہیں کر رہے تھے ۔ بلاول بٹھو نے وزیر اعظم مودی کیخلاف جس غیر مہذبانہ زبان اور الفاظ کا استعمال کیا … وہ وہی زبان ہے جس کا خان صاحب استعمال اور انتخاب کرتے تھے… اس کے باوجود کرتے تھے کہ وہ ایک ملک کے وزیر اعظم تھے‘جنہیں کسی دوسرے ملک کے وزیر اعظم کے بارے میں کوئی بھی بات کرنے سے پہلے احتیاط برتنی تھی … لیکن… لیکن یہ بات خان صاحب کو یاد رہی اور… اور نہ یہ سبق بلاول بٹھو یاد رکھنے کے موڈ میں ہیں ۔ وزیر اعظم مودی کے بارے میں انہوں نے جن الفاظ کا انتخاب کیا ‘وزیر اعظم تو دور…وہ الفاظ خود بلاول کے شایان شان نہیں ہیں اور… اور اس لئے نہیں ہیں کیونکہ ہم انہیں خان صاحب جیسا بد تمیز اور بد تہذیب نہیں سمجھتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں سمجھتے ہیں۔ آپ کے اپنے حریف ملک سے اختلافات ہو سکتے ہیں ‘ شکوے اور شکایات بھی ‘ لیکن… لیکن اس کا یہ ہرگز بھی مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ آپ اُس لکیر کو پار کریں جس لیکر کو کوئی حکمران ‘ کوئی وزیر پار نہیں کرتا اور… اور اس لئے نہیں کرتا کیونکہ اسے غیر پارلیمانی‘غیر سفارتی اور غیر مہذبانہ سمجھاجاتا ہے ۔ بلاول بٹھو نے جب وزیر اعظم مودی کے بارے میں غیر مہذبانہ الفاظ استعمال کررہے تھے ‘ لگتا ہے کہ اُس وقت بلاول بھول گئے تھے کہ وہ ایک ملک کے وزیر خارجہ ہیں… اور… اور انہیں یہ بھی شاید یاد نہیں رہا کہ … کہ وہ جن کے بارے میں ایسی غیر شائستہ زبان استعمال کررہے ہیں وہ کسی ملک کے وزیر اعظم ہیں… جمہوری طور منتخبہ وزیر اعظم ‘جنہیں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں ہندوستانیوں کا اعتماد اور بھروسہ حاصل ہے ۔بلاول صاحب! یقینا آپ کی پڑوسی ملک سے کوئی شکایت ہو سکتی ہے … لیکن … لیکن اس کا اظہار شائستہ الفاظ میں کیا جا سکتا ہے… اس کیلئے آپ کو عمران خان بننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے … اور بالکل بھی نہیں ہے ۔