کانگریس پارٹی کو مسئلہ ہے … اور سنگین نوعیت کا مسئلہ ہے ۔ گرینڈ اولڈ پارٹی کو مسئلہ ‘حکمران جماعت بی جے پی سے نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ یقینا بی جے پی گزشتہ دس پندورہ برسوں سے کانگریس پارٹی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہے … وہ کانگریس مکت بھارت کا نعرہ بھی لگا تی ہے… لیکن صاحب ا س وقت کانگریس کو جس مسئلہ کا سامنا ہے… اس کا بظاہر… جی ہاں بظاہر بی جے پی سے کوئی تعلق نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ کانگریس کے دو لیڈر…دو بڑے لیڈر‘ شیشی تھرور اور سلمان خورشید اس وقت کل جماعتی وفود میں شامل ہیں جو آپریشن سندور کے بعد سفارتی مشن پر ہیں… تھرور نے کئی ممالک کے دورے کے دوران جو باتیں کیں ‘ ان باتوں نے تو کانگریس کو ناراض کر ہی دیا تھا … ناراض نہیں بلکہ بہت زیادہ ناراض کردیا تھا … لیکن اب سلمان خورشید بھی کچھ ایسی ویسی باتیں کرنے لگے ہیں جو نہ صرف کانگریس کے موقف سے انحراف ہے … بلکہ خود سلمان خورشید بھی ذاتی حیثیت میں ان کی مخالفت کیا کرتے تھے … لیکن نہ جانے آج انہیں بھی کیا ہوا ہے جو انہوں نے کہا ہے…یہ کہا ہے کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں خوشحالی آئی ہے… یقینا آئی ہے‘ لیکن… لیکن کانگریس اس بات کو نہیں مانتی ہے ‘ سلمان خورشید بھی اس بات کو نہیں مانتے تھے… الٹا ان کاکہنا تھا کہ ۳۷۰ رکاوٹ نہیں بلکہ ملک اور جموں کشمیر میں ایک تعلق کا ذریعہ تھا … ان کے الفاظ میں ۳۷۰ایک رکاوٹ نہیں بلکہ ایک تعلق تھا جو بھارت کو جموں و کشمیر سے جوڑتا تھا… لیکن آج یہ جناب کچھ الگ ہی بولی بول رہے ہیں… کیوں بول رہے ہیں ‘ یہ تو ہمیں معلوم نہیں ہے… شاید کانگریس کو معلوم ہو… اور اس لئے معلوم ہو کیونکہ … کیونکہ شیشی تھرور کی باتوں کے ردعمل میں کانگریسی ترجمان جو باتیں کرتے ہیں… جس ردعمل کا اظہار کرتے ہیں وہ اگر کسی بات کی چغلی کھاتے ہیں تو… تو صرف اس ایک بات کی چغلی کھاتے ہیں کہ …کہ تھرور تو گیا … یا جانے والا ہے… لیکن صاحب سلمان خورشید ؟کانگریس نے ۲۰۱۹ میں ۳۷۰کی منسوخی کے فیصلے کی مخالفت کی تھی… اور آج اس کے ایک سینئر لیڈر کشمیر میں آئی خوشحالی کو براہ راست ۳۷۰کی منسوخی سے جوڑ رہے ہیں… وہ بھی ملک کے اندر نہیں بلکہ ملک کے باہر … دنیا کے سامنے جو ڑرہے ہیں… اور اندر ہی اندر اپنی پارٹی کا دل توڑ رہے ہیں ۔ ہے نا؟