تو صاحب اپنے تھرور صاحب … کانگریس کے شیشی تھرور صاحب بولتے چلے جا رہے ہیں… آپریشن سندور کے بعد سفارتی مشن پر گئے تھرور جہاں بھی جا رہے ہیں اپنا منہ کھول رہے ہیں اور… اور کچھ نہ کچھ بول رہے ہیں… مشن کے دوران ان جناب نے بہت بول رہے ہیں… ہول سیل میں منہ کھول رہے ہیں …اور منہ کھول کر جو یہ بول رہے ہیں… ان کا جو جو لب و لہجہ ہوتا ہے… الفاظ اور جملوں کا جو انتخاب ہو تا ہے … ان کی جو ادائیگی ہوتی ہے … اعتماد ہو تا ہے … ایک پل کیلیء بھی نہیںلگتا ہے کہ یہ جناب بھارت کے کوئی اپوزیشن لیڈر ہیں ۔تھرور کی باتوں کو سن کر لگتا ہے کہ بھارت کا وزیر خارجہ اپنا کیس … اپنے ملک کا کیس بڑی مضبوطی کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھ رہا ہے… اور بڑی کامیابی کے ساتھ رکھ رہا ہے … ہم ان کی باتوں … ان کے انداز بیان اور گفتگو کے سلیقے سے متاثر نہیں ہوئے… بلکہ بہت زیادہ متاثر ہو ئے … اللہ میاں سے دعا ہے کہ وہ انہیں اور زیادہ طاقت دے… منہ میں بغیر ہڈی والے گوشت کے ٹکڑے میں طاقت دے تاکہ یہ اپنی باتوں سے سننے کو متاثر کر سکیں اور… اور اپنے ملک کا کیس مضبوطی اور کامیابی سے پیش کریں… ہاں البہ اس میں ایک مشکل ہے… مشکل تھرور کیلئے تو بالکل بھی نہیں ہے… بلکہ کسی اور کیلئے … موجودہ وزیر خارجہ کیلئے ہے … جو ویسے بھی اس وقت کمزور وکٹ پر ہیں کہ… کہ بہت سارے لوگ ان کی خارجہ پالیسی پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں… بھئی ہمیںیقین ہے کہ تھرور سے بھی جئے شنکر کو کوئی مشکل نہ ہو کہ حالیہ برسوں نے ان جناب نے بھی بڑی خدمت کی ہے… ملک کی خدمت کی ہے اور… اور ہم یہی امید کریں گے کہ یہ جناب آئندہ بھی ملک کی خد مت کرتے رہیں… رہی اپنے شیشی تھرور کی بات تو… تو ان کے بارے میں ہم کچھ بھی نہیں کہہ سکتے ہیں… ہم یہ بالکل بھی نہیں کہہ سکتے ہیں کہ آیا یہ اپنی جماعت‘ کانگریس کی خدمت کرتے رہیں گے یا یہ جناب کسی اور کے خدمت گار بننے کیلئے تیار ہو رہے ہیں… اگر ایسا ہوتا ہے تو… تو ملک کا تو کوئی نقصان نہیں ہو گا… لیکن کانگریس کو نقصان ضرور ہو گا اور… اور یوں ایک بار پھر یہ بات ثابت ہو جائیگی کہ… کہ کانگریس کو اپنے اثاثوں … قیمتی اثاتوں کی قدر کرنی آتی ہے اور نہ انہیں سنبھالنا ۔ ہے نا؟