نئی دہلی//
قیمتوں میں اضافہ، بے روزگاری اور چین،ہندوستان سرحد پر صورتحال ان مسائل میں شامل تھے جن پر اپوزیشن جماعتوں نے منگل کو کل جماعتی میٹنگ کے دوران بات چیت کا مطالبہ کیا۔
۷دسمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران قانون سازی کے ایجنڈے اور ممکنہ طور پر اٹھائے جانے والے امور پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں۳۰ سے زیادہ جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔
اس میٹنگ کی صدارت مرکزی وزیر اور لوک سبھا میں بی جے پی کے ڈپٹی لیڈر راج ناتھ سنگھ نے کی۔ راجیہ سبھا میں قائد ایوان پیوش گوئل اور پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی بھی موجود تھے۔
میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ملک کے سامنے بے روزگاری اور مہنگائی جیسے بہت سے مسائل ہیں اور حکومت کو عوام کو جواب دینا ہے۔
چودھری نے الزام لگایا کہ حکومت نے چین،ہندوستان سرحد پر کھڑے ہونے کے بارے میں اپوزیشن کو’صحیح طریقے سے‘ مطلع نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایوان میں ہم اس پر اور کشمیری پنڈتوں کے قتل پر بحث کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کانگریس لیڈر نصیر حسین نے صرف ایک دن میں الیکشن کمشنر کی تقرری اور اقتصادی طور پر کمزور سیکشن کوٹہ پر بات چیت کا مطالبہ کیا۔
ترنمول کانگریس کے رہنما سدیپ بندیوپادھیائے نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے ساتھی اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کے ساتھ مہنگائی، بے روزگاری، ایجنسیوں کے مبینہ غلط استعمال اور ریاستوں کی اقتصادی ناکہ بندی پر بات چیت کی۔
اوبرائن نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کو اہم مسائل اٹھانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
سرمائی اجلاس۲۹دسمبر تک چلے گا جس میں۲۳ دنوں میں۱۷ نشستیں ہوں گی۔
اس دوران کانگریس نے کہا ہے کہ ملک کو اس وقت سب سے بڑا بحران مہنگائی اور بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑرہاہے ‘ اس لیے حکومت کو سرمائی اجلاس میں ان دونوں مسائل پر بحث کرنی چاہیے ۔
کل جماعتی میٹنگ میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ صرف ایک دن میں الیکشن کمشنر کی تقرری، معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے کوٹہ اور بے روزگاری پر پارلیمنٹ کے سیشن میں بحث ہونی چاہیے ۔
ادھیر رنجن چودھری نے نامہ نگاروں سے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ کے اجلاس کی تاریخ طے کرتے وقت تمام مذاہب کے لوگوں کو ذہن میں رکھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کی تاریخ طے کرنے سے پہلے کرسمس جیسے تہوار کا بھی خیال رکھنا چاہئے ۔ جس طرح ہندوؤں اور مسلمانوں کے تہوار ہوتے ہیں، اسی طرح عیسائیوں کے بھی اپنے تہوار ہوتے ہیں، اس لیے انہیں بھی تہوار منانے کا موقع دینا چاہیے ۔ ان کاکہنا تھا’’ان کی آبادی کم ہے لیکن ان کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے ۔ ہم سیشن کو کم کرنے ، تہوار منانے کے لیے سیشن بند کرنے کے لیے نہیں کہہ رہے ہیں، بلکہ حکومت کو اس کے بارے میں سوچنے کے لیے کہہ رہے ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ کل سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے قبل حکومت نے کل جماعتی اجلاس طلب کیا جس میں حکومت کے مطابق ۴۷میں سے ۳۱جماعتوں کے قائدین نے حصہ لیا۔