سرینگر//(ویب ڈیسک)
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) نے جمعرات کو کہا کہ جموں و کشمیر میں۲۰۲۰ کے مقابلے ۲۰۲۱ میں جرائم کے گراف میں۶ء۲۴ فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۱۹ میں۲۵ہزار۴۰۸ قابل شناخت جرائم جن میں۲۲ہزار۴۰۴ تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے جرائم اور۳۰۰۴ خصوصی اور مقامی قوانین ( ایس ایل ایل) جرائم شامل تھے۔۲۰۲۱ میں فوجداری مقدمات کی کل تعداد۳۱ہزار۶۷۵ تک پہنچ گئی جس میں۲۷ہزار۴۴۷ آئی پی سی، جرائم کی رپورٹس شامل ہیں۔
این سی آر بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۰، جس میں کورونا وائرس وبائی بیماری پھیلی‘ کل۲۸ہزار۹۱۱ قابل شناخت جرائم ریکارڈ کیے گئے‘جن میں ۲۵ہزار۲۳۳ آئی پی سی جرائم اور۳۶۷۸ ایس ایل ایل جرائم شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۱۹ سے۲۰۲۱ تک فی لاکھ آبادی میں جرائم کی شرح رجسٹریشن ۷ء۲۳۵ رہی جبکہ چارج شیٹ کی مجموعی شرح ۴ء۸۱ فیصد تک پہنچ گئی۔
آئی پی سی کے تحت مقدمات کا اندراج۲۰۱۹ میں۲۲ہزار۴۰۴‘۲۰۲۰میں۲۵ہزار۲۳۳‘۲۰۲۱ میں۲۷ہزار۴۴۷ میں اور ایس ایل ایل کے تحت۲۰۱۹ میں۳۰۰۴‘۰۲۲۰ میں۳۶۷۸؍ اور۲۰۱۲ میں۴۲۲۸تھے۔
تاہم، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد جرائم کے واقعات میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی اور ۲۰۱۹ میں۳۱۰۰؍ ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ۲۰۲۱ میں یہ تعداد۳۰۷۲ تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۲۱ میں قتل کے۱۳۶ واقعات ہوئے جبکہ پچھلے سال یہ تعداد۱۴۹ رہی۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ۲۰۱۹ میں قتل کے۱۱۹ واقعات درج ہوئے۔
جموں و کشمیر میں۲۰۲۱ میں قتل کیے گئے ۱۳۶ افراد میں سے۳۰ شدت پسندی یا شورش کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، دو سیاسی وجوہات، ایک غیرت کے نام پر قتل‘۱۰ محبت کی وجہ سے اور تین ناجائز تعلقات کی وجہ سے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ قتل کے۹ء۷۹ فیصد مجرموں کو چارج شیٹ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۱ میں جموں کشمیر سے نوزائیدہ قتل کے چار واقعات، فوئٹیسائیڈ قتل کے تین اور جہیز کی وجہ سے۱۶؍ اموات کی اطلاع ملی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال۱۳۴۶؍ افراد لاپروائی کی وجہ سے ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر سڑک حادثات میں ہوئے۔
۳۰۷۲ پرتشدد جرائم میں عصمت دری کے ۳۱۵‘ اغوا کے۱۰۴۱‘فسادات کے ۷۵۱؍ اور آتش زنی کے ۱۳۱ واقعات شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ۲۰۲۱میں اغوا کے واقعات نے تین ہندسوں کو عبور کیا کیونکہ پچھلے دو سالوں میں ۲۰۱۹ میں۹۶۱ اور ۲۰۲۰ میں۸۶۸؍ایسے واقعات رپورٹ ہوئے۔ چارج شیٹ کی شرح۶ء۳۳ فیصد کی کم ترین سطح پر رہی۔اغوا ہونے والے افراد میں زیادہ تر خواتین ہیں جن میں سے اکثر کو زبردستی شادی کرنے کے لیے اغوا کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ۲۰۲۱ کے آخر تک اغوا کیے گئے لاپتہ افراد کی تعداد۱۸۸۲ تھی جن میں۹۵۷ خواتین شامل تھیں جنہیں سال کے دوران اغوا کیا گیا تھا اور۸۱۱ دیگر خواتین شامل تھیں جنہیں ۲۰۲۱ سے پہلے اغوا کیا گیا تھا لیکن سال کے دوران ان کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
تاہم سال ۲۰۲۱ کے دوران۱۰۵۱ مغوی افراد بازیاب ہوئے جن میں سے دو اغوا کے بعد مردہ پائے گئے جبکہ باقی متاثرین بشمول۸۸۱ خواتین زندہ پائی گئیں۔