سرینگر/۷۱اگست
الیکشن کمشنر ‘ہردیش کمار نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ غیر مقامی لوگ جموں کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
کمار نے جموں میں ایک پریش کانفرنس میں کہا کہ جموں و کشمیر میں قیام کی مدت یا ڈومیسائل سمیت ووٹنگ کے لیے غیر مقامی افراد پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ ان کاکہنا تھا”کوئی بھی جو جموں کشمیر میں پڑھائی، مزدوری، سیکورٹی کے مقاصد کے لیے آیا ہے وہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتا ہے“۔
دوسری جانب مقامی سیاست دانوں نے کمار کے اس بےان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ کا کہنا تھا ”کیا بی جے پی جموں و کشمیر کے حقیقی ووٹروں کی حمایت کے حوالے سے اتنی غیر محفوظ ہے کہ اسے سیٹیں جیتنے کے لیے عارضی ووٹروں کو درآمد کرنے کی ضرورت ہے“؟
عمرعبداللہ کا مزید کہنا تھا ”جب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے گا تو ان میں سے کوئی بھی چیز بی جے پی کی مدد نہیں کرے گی“۔
وہیں سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کے خیلات بھی عمر عبد اللہ سے مختلف نہیں تھے۔ ا±ن کا کہنا تھا”جموں و کشمیر میں انتخابات کو ملتوی کرنے کا مرکز کا فیصلہ بی جے پی کے حق میں توازن کو جھکانے اور اب غیر مقامی لوگوں کو ووٹ دینے کی اجازت دینے سے واضح طور پر انتخابی نتائج کو متاثر کرنا ہے“۔
محبوبہ کا مزید کہنا تھا کہ اصل مقصد مقامی لوگوں کو بہ اختیار کرنے کے لیے آہنی مٹھی کے ساتھ جموں و کشمیر پر حکمرانی جاری رکھنا ہے۔
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لوں نے بھی اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ ’یہ خطرناک ہے، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جمہوریت خاص طور پر کشمیر کے تناظر میں ایک خواب ہے۔ براہ کرم ۷۸۹۱کو یاد رکھیں۔ ہمیں ابھی اس سے باہر آنا ہے۔ ۷۸۹۱ کو مت دہرائیں۔ یہ اتنا ہی تباہ کن ہوگا۔“