نئی دہلی/24 جولائی
کانگریس کی قیادت میں انڈیا اتحاد کے ممبران پارلیمنٹ نے بدھ کے روز یونین بجٹ 2024-25 پر بحث کے دوران راجیہ سبھا سے علامتی واک آوٹ کیا اور الزام لگایا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارامن کی تجاویز’امتیازی تفریق پر مبنی اور وفاقیت کے اصولوں کے خلاف ہیں‘۔
واک آوٹ کے بعد اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ ہاوس کے باہر جمع ہوئے اور حکومت اور بجٹ کے خلاف نعرے بازی کی۔
اس سے پہلے ، بجٹ پر بحث کے دوران، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے نے کہا”ہم بجٹ کی مذمت کرتے ہیں۔ اس میں کوئی توازن نہیں ہے ، کوئی ترقی نہیں ہے “۔
حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے واک آوٹ کرنے کے بعد، انہوں نے کہا کہ بجٹ فریب پر مبنی ہے اور اس میں کوئی’انصاف‘نہیں ہے ۔
کھڑگے نے کہا”حکومت کا یہ بجٹ صرف اپنے اتحادیوں کو مطمئن کرنے کےلئے ہے‘ انہوں نے دوسروں کو کچھ نہیں دیا“۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت مہنگائی کو کم کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہے ۔
یادو نے مزید کہا”حکومت مہنگائی کے حوالے سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا سکی ہے ۔ اتر پردیش کو کچھ نہیں ملا۔ یوپی کو ڈبل انجن والی حکومت سے دوہرا فائدہ ملنا چاہیے تھا۔ میرے خیال میں لکھنو کے لوگوں نے دہلی میں لوگوں کو ناراض کیا ہے ۔ اسی کا نتیجہ دہلی کے بجٹ میں نظر آ رہا ہے “۔
یادو نے کہا کہ تمام سوشلسٹ لوگ فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (MSP) اور کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا چاہتے ہیں۔
سونیا گاندھی، راہل گاندھی، کے سی وینوگوپال، اکھلیش یادو، اروند ساونت، کلیان بنرجی، سنجے سنگھ سمیت اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ ایوان کے باہر احتجاج میں شامل ہوئے ۔
حزب اختلاف کر اراکین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ”بجٹ میں این ڈی اے نے ہندوستان کو دھوکہ دیا، “”ہمیں ہندوستان کا بجٹ چاہیے ، این ڈی اے کا بجٹ نہیں“اور "مالیاتی وفاقیت پر حملے بند کرو“۔
انہوں نے تمام ریاستوں کے ساتھ یکساں سلوک کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے لگائے ۔
بجٹ کے خلاف احتجاج کے طور پر، کانگریس کے زیر اقتدار ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے 27 جولائی کو ہونے والی نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ٹرانسفارمنگ انڈیا (NITI) کمیشن کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔