سری نگر/19 جون
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا جاوید نے ریجنل پاسپورٹ دفتر کی طرف سے جاری مشروط پاسپورٹ کو چلینج کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی اور لداخ ہائی کورٹ کی طرف رجوع کیا ہے ۔
بتادیں کہ ریجنل پاسپورٹ دفتر نے ماہ اپریل میں التجا جاوید کو مشروط پاسپورٹ جاری کیا تھا۔
حکام کے مطابق اس پاسپورٹ کا معیاد 2 برس ہے اور اس پر وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے صرف متحدہ عرب امارات جاسکتی ہیں۔
جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے حال ہی میں، التجا جاوید کی عرضی جس میں اس نے اپنے مشروط پاسپورٹ کو چلینج کیا ہے ، پر ایک نوٹس جاری کیا ہے ۔
التجا نے پاسپورٹ کے معیاد پر بھی اعتراض درج کیا ہے جو صرف 2 برسوں کے لئے ہے یعنی اپریل 2023 سے اپریل 2025 تک جبکہ عام طور پر پاسپورٹ کی مدت 10 برس ہوتی ہے ۔
جسٹس سنجے دھر نے جواب دہندگان اور حکام کے نام نوٹس جاری کرکے انہیں 2 ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
ڈپٹی سالیسٹر جنرل آف انڈیا ٹی ایم شمسی نے حاضر ہوکر جواب دہندگان کی طرف سے نوٹس کو قبول کیا۔
التجا کا اپنی عرضی میں کہنا ہے : ‘بیرون ملک سفر کرنا ہمارے حق زندگی اور حق آزادی میں موجود ہے اور آئین ہند کے دفعہ 21 کے تحت اس کی ضمانت دی گئی ہے ‘۔
وہ عرضی میں مزید کہتی ہیں”آئین پند کے دفعہ 21 ‘ذاتی آزادی’ کی اصطلاح ہمیں بیرون ملک سفر کرنے کے حق دیتی ہے اس حق کو قانون کے قائم کردہ طریقہ کار کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا ہے “۔
التجا کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ جہانگر اقبال نے عدالت کو بتایا کہ التجا کو پاسپورٹ جاری کرتے وقت اس پر شرائط عائد کرنے کا فیصلہ ایک صوابدیدی پابندی ہے جو بیرون ملک سفر کرنے کی حق کی خلاف ورزی ہے جس کی آئین ہند ضمانت دیتا ہے ۔
موصوفہ نے کہا: ‘اس طرح التجا کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکنا نہ صرف غیر قانونی بلکہ آئین ہند کے دفعہ 21 کی خلاف ورزی بھی ہے ‘۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘پاسپورٹ رولز 1980 کے رول 12 کے مطابق جاری ہونے کی تاریخ سے پاسپورٹ کی مدت 10 سال ہونی چاہئے ‘۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ متعلقہ حکام کو التجا جاوید کو 10 برس کی مدت کے ساتھ پاسپورٹ جاری کرنے کی ہدایت دیں اور بغیر کسی تصدیق کے اس کے سفر پر کوئی پابندی عائد نہ ہو۔