تحریر:ہارون رشید شاہ
نہیں صاحب یہ سب کچھ نہیں چلے گا … اسے چلنے نہیں دیا جائیگا …اور اس لئے نہیں دیا جائیگا کیونکہ یہ ناقابل برداشت ہے … اس کو بر داشت نہیں کیا جا سکتا ہے اور… اور اس لیئے نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ گستاخی کے زمرے میں آتا ہے ‘ اسے آرام سے نافرمانی قرار دیا جا سکتا ہے … اگست ۲۰۱۹ کے بعد سے ملک کشمیر میں اگر سب کی عقل ٹھکانے پر آگئی ہے تو … تو لالچوک کی ان سڑکوں کو کیا ہوا جو آج بھی اکڑ دکھا رہی ہیں… جو آج بھی سر کشی کے موڈ میں ہیں… جو آج بھی یہ بارش کے چند قطروں سے جھیلوں میں بدل جاتی ہیں… ایسا نہیں ہو نا چاہئے ‘ ایسا نہیں ہو سکتا ہے… ایسا ہونے نہیں یا جائیگا … اس سے پہلے کہ لالچوک کی ان سرکش سڑکوں کیخلاف کوئی تادیبی کارروائی کی جا ئے ‘کوئی ان سے کہہ دے اور… اور واضح الفاظ میں کہہ دے کہ … کہ اب یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے… اور اگر ان سڑکوں نے اس تنبیہ کے بعد بھی اپنی یہ حرکتیں جاری رکھیں تو… تو نتائج کی ذمہ داری ان پر ہی عائد ہوگی کسی اور پر نہیں … بالکل بھی نہیں ۔اور … اور اس لئے نہیں کہ یہ تو کوئی بات نہیں ہو ئی کہ … کہ بارش کے چند قطروں کے ساتھ ہی لالچوک کی یہ سڑکیں پانی میں ڈوب جاتی ہیں… بالکل ایسے ہی جیسے اگست ۲۰۱۹ سے پہلے ڈوب جاتی تھیں…تب کی بات اور تھی‘ اب کی بات اور ہے… تب ملک کشمیرمیں کچھ بھی چلتا تھا … کچھ بھی ہوتا تھا… لیکن اب یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے… اب یہ کچھ چل نہیں سکتا ہے… بھلائی اسی میں ہے کہ … کہ لالچوک کی یہ سڑکیں اپنا رویہ درست کریں …اور اس حقیقت کے آگے سر تسلیم خم کریں کہ کشمیر بدل گیا ہے اور… اور ہول سیل میں بدل گیا ہے… اس لئے ان سڑکوں کو بھی بدلنا ہو گا… انہیں بھی بدلنا پڑے گا … اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو… تو پھر انہیں بدلنے پر مجبور کیا جائیگا … اور اس حوالے سے یہ سڑکیں کسی غلط فہمی میں نہ رہیں… یہ بھی امید نہ رکھیں کہ انہیں کوئی رعایت دی جائیگی … کہ … کہ اب کشمیر بدل گیا ہے اور… اور جو کوئی بھی لوگوں کو نقصان پہنچائے گا اسے بخشا نہیں جائیگا … بالکل بھی نہیں جائیگا … پھر چاہے وہ سڑکیں… لالچوک کی جھیل میں تیرتی ہو ئی سڑکیں ہی کیوں نہ ہوں ۔ ہے نا؟