نئی دہلی//
وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں اخبارات، ٹیلی ویڑن چینلز اور ویب پورٹلز پر اشتہارات پر۹۱۱ کروڑ ۱۷ لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔
ٹھاکر نے کہا کہ اشتہارات کی ادائیگی سنٹرل بیورو آف کمیونیکیشنز نے مالی سال ۲۰۱۹۔۲۰ سے جون ۲۰۲۲ تک کی تھی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت نے۲۰۱۹۔۲۰ میں ۵۳۲۶ اخبارات میں اشتہارات پر۰۵ء۲۹۵ کروڑ روپے‘۲۰۲۰۔۲۰۲۱ میں۵۲۱۰ اخباروں میں۴۹ء۱۹۷ کروڑ روپے‘۲۰۲۱۔۲۰۲۲ میں۶۲۲۴ اخباروں میں۰۴ء۱۷۹ کروڑ اور رواں مالی سال جو ن تک ۱۵۲۹؍ اخبارات میں۲۵ء۱۹ کروڑ روپے خرچ کئے۔
اسی مدت کے دوران، حکومت نے۲۰۱۹۔۲۰۲۰ میں ۲۷۰ ٹیلی ویڑن (ٹی وی) چینلوں میں اشتہارات پر۶۹ء۹۸کروڑ روپے‘۲۰۲۰۔۲۰۲۱ میں۳۱۸ ٹی وی چینلز پر۸۱ء۶۹ کروڑ روپے،۲۰۲۱۔۲۰۲۲ میں۲۶۵ نیوز چینلز پر۳ء۲۹ کروڑ روپے اوررواں مالی سال میں جون تک۹۹ ٹی وی چینلزپر۹۶ء۱ کروڑ روپے صرف کئے۔
ویب پورٹلز پر، حکومت کا اشتہارات پر خرچ۲۰۱۹۔۲۰ میں۵۴ ویب سائٹس پر۳۵ء۹ کروڑ روپے،۲۰۲۰۔۲۰۲۱میں ۷۲ ویب سائٹس پر۴۳ء۷ کروڑ روپے‘۲۱۔۲۰۲۲میں ۱۸ ویب سائٹس پر ۸۳ء۱ کروڑ اور ۲۲۔۲۰۲۳(جون ۲۰۲۲ تک)۳۰ ویب سائٹس پر۹۷ء۱ کروڑ روپے صرف کئے۔
فرضی خبروں کی بنیاد پر معاشرے میں نفرت پھیلانے سے متعلق ایک ضمنی سوال کے جواب میں ٹھاکرنے کہا کہ ایسے معاملات میں آئی ٹی ایکٹ۲۰۰۰کے قوانین کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے ۔
دریں اثنا ٹھاکر نے چاول، آٹا، پنیر، دودھ اور چھاچھ جیسی پیک شدہ کھانے کی اشیاء پر ۵فیصد جی ایس ٹی لگانے کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے آغاز سے ہی ایوان میں ہنگامہ کرنے والے اپوزیشن اراکین پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں اس کی حمایت کرتے ہیں اور ایوان میں اور باہر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
مرکزی وزیر نے وقفہ سوالات کے دوران راجیہ سبھا میں ضروری اشیاء پر جی ایس ٹی واپس لینے کا مطالبہ کرنے والے اراکین پارلیمنٹ پر بھی سخت حملہ کیا اور اور کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں خاموشی سے سب کچھ کروا لیتے ہیں اور باہر آکر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے فرضی خبروں کے بارے میں بھی سخت بیان دیا اور کہا کہ یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ایسی خبریں شائع کرتے ہیں اور پھر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
ٹھاکر نے کہا کہ ان کی وزارت کے ساتھ ساتھ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت بھی جعلی خبروں کے حوالے سے کارروائی کر رہی ہے ۔ ملک میں۷۰سے زائد یوٹیوب چینلز بند کر دیے گئے ہیں۔ اسی طرح کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے ۔ ان کی وزارت اس معاملے میں کوئی ریلیف دینے کے حق میں نہیں ہے اور ایسی سرگرمیوں کو انجام دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔