سرینگر//
ملک بھر میں ایک بار پھر کورونا معاملات میں اضافے کا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔جہاں ملک میں یومیہ تعداد اب ۲۰ ہزار تجاوز کرچکی ہے وہیں جموں و کشمیر میں بھی یومیہ تعداد اب ۳۰۰ سے اوپرجا پہنچی ہے۔
ایسے میں روزانہ کی بنیاد پر اس طرح کورونا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہونا کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔ جموں وکشمیر میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ایک اور شخص کی موت کورونا وائرس سے ہوئی ہے، جس کے ساتھ ہی متوفین کی مجموعی تعداد بڑھ کر۴ ہزار۷سو ۵۸ جا پہنچی ہے۔
وہیں گزشتہ ۲۴ گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے۸ ہزار ٹیسٹ میں سے ۱۵۲ کورونا مثبت پائے گئے اس طرح متاثرین کی مجموعی تعداد ۴ لاکھ ۷۵ہزار۱۸۴ ہوگئی ہے۔
جموں وکشمیر میں کورونا معاملات میں اضافے کے پیش نظر وادی کے معروف پلمنولوجسٹ اور سی ڈی ہسپتال میں چسٹ میڈیسن کے سربراہ ڈاکٹر نوید نظیر شاہ کاکہنا ہے کچھ وقت کے لیے اگرچہ کووڈ کیسز کا سلسلہ تھم گیا اور یہاں کورونا معاملات صفر کے برابر پہنچ گئے تھے، تاہم گزشتہ دنوں سے ایک بار پھر جموں وکشمیر میں کورونا کے معاملات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انہوں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وائرس کی شدت کم ہے، جس کے نتیجے میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے۔
ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا کورونا کے اس قسم کی وئرینٹ کی شدت اومیکرون سے زیادہ ہو سکتی لیکن ڈلٹا وائرس جیسا یہ بھیانک وائرس نہیں لگ رہا ہے۔ایسے میں اگر لوگ کووڈ کے رہنما خطوط پر عمل پیرا ہوجائے تو اسے مزید پھیلانے سے روکا جاسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ موجودہ وئرینٹ کے نمونے چانچ کیلئے بھیج دیے گئے، جس سے آئندہ دنوں میں یہ معلوم ہوسکتا ہے یہ کون سا ویرینٹ جو اس وقت موجود ہے۔مگر اس کے قوی امکان ہے کہ امیکرون کی ہی یہ نئی شکل ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر نوید نظیر شاہ نے کہا کورونا کے اس قسم کی وئرینٹ کی شدت اومیکرون سے زیادہ ہو سکتی لیکن ڈلٹا وائرس جیسا یہ بھیانک وائرس نہیں لگ رہا ہے۔ایسے میں اگر لوگ کووڈ کے رہنما خطوط پر عمل پیرا ہوجائے تو اسے مزید پھیلانے سے روکا جاسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ موجودہ وئرینٹ کے نمونے چانچ کے لیے بھیج دیے گئے، جس سے آئندہ دنوں میں یہ معلوم ہوسکتا ہے یہ کون سا ویرینٹ جو اس وقت موجود ہے۔مگر اس کے قوی امکان ہے کہ امیکرون کی ہی یہ نئی شکل ہوسکتی ہے۔
اسکولی بچوں کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر نوید نظیر نے کہا کہ اسکولی بچے، بڑے یا بزرگ کورونا وائرس کو پھیلا سکتے ہیں ایسے میں اسکول انتظامیہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرائے۔ انہیں ماسک پہننے، سنیٹائزر کا استعمال کرنے اور سماجی دوری کا خیال خاص خیال رکھا جائے۔
وہیں ڈاکٹر نوید نے عام لوگوں پر بھی زور دیا کہ وہ کورونا کیسز کو مزید پھیلانے سے روکنے کے لیے پہلے ہی وضع کیے گئے کورونا کے رہنما خطوط کو اپنا کر بہترین شہری ہونے کا ثبوت پیش کریں۔