سرینگر//(ویب ڈیسک)
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) نے ہفتہ کے روز کہا کہ مسلم کمیونٹی کو ادھے پور قتل جیسے واقعات کی بھرپور مخالفت کرنی چاہئے۔اس نے مزید کہا کہ ہندو سماج نے پرامن اور آئینی طریقے سے جواب دیا ہے۔
آر ایس ایس کے ترجمان سنیل امبیکر نے راجستھان کے جھنجھنو میں پرانت پرچارکوں کی تین روزہ میٹنگ کے اختتام کے بعد کہا’’سب کے لیے مل کر اس کی مخالفت کرنا ضروری ہے‘‘۔
ترجمان نے اظہار رائے کی آزادی کے حق کا استعمال کرتے ہوئے عوامی جذبات کا خیال رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کنہیا لال کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔
آر ایس ایس ترجمان کاکہنا تھا’’ہمارے ملک میں جمہوریت ہے۔ ہمیں آئینی جمہوری حقوق حاصل ہیں۔ اگر کسی کو کوئی چیز پسند نہیں ہے تو اس پر ردعمل کا جمہوری طریقہ ہے۔ لیکن ایسے واقعات نہ تو سماج کے مفاد میں ہیں اور نہ ہی ملک کے‘‘۔
امبیکر نے کہا’’ایک مہذب معاشرہ صرف اس طرح کے واقعہ کی مذمت کرتا ہے۔ ہندو سماج پرامن اور آئینی طریقے سے جواب دے رہا ہے۔ مسلم سماج سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس طرح کے واقعہ کی مخالفت کرے گا۔ کچھ دانشوروں نے اس کی مخالفت کی ہے، لیکن مسلم سماج کو بھی آگے آکر بھرپور طریقے سے مخالفت کرنی چاہیے‘‘۔
ادھے پور میں ایک درزی کنہیا لال کا ریاض عطاری اور غوث محمد نے سر قلم کر دیا جنہوں نے قتل کی فلم بنائی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو دھمکی بھی دی۔ دونوں اس وقت نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔ تحقیقات کے مطابق قاتلوں کو کراچی میں قائم دعوت اسلامی نے بنیاد پرست بنایا تھا۔
بریلوی علما نے کنہیا لال کے قتل کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے درزی کا سر قلم کرنے کے خلاف فتویٰ جاری کیا ہے۔ فتوے میں بریلوی فرقے نے ریاض عطاری اور غوث محمد دونوں کو شرعی عدالت میں مجرم قرار دیا ہے۔