سرینگر//
انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ہفتے کے روزجاری بیان کہا کہ انجمن نے عید الاضحی کی نماز۹بجے ادا کرنے کا باضابطہ اعلان مشتہر کیا تھا لیکن بدقسمتی سے انتظامیہ نے اسکی اجازت نہیں دی۔
بیان میں کہا گیا کہ انتظامیہ نے انجمن اوقاف کے عہدیداروں سے مل کر یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ چونکہ تاریخی عیدگاہ سرینگر میں بارش کی وجہ سے عیدالاضحی کی نماز ادا کیا جانا ممکن نہیں ہے اس لئے جامع مسجد میں صبح ۶ بجکر۳۰منٹ پر عید کی نماز دا کی جائے ۔
انجمن نے اس امر پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عید الفطر کے بعد اب عید الاضحی کی نماز کی ادائیگی پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔
اس دوران انجمن اوقاف نے وقف بورڈ کو تاریخی عیدگاہ میں حسب روایت نماز عیدالاضحی کے تئیں انتظامات کرانے کے حوالے سے قبل از وقت اطلاع دی تھی جسے پورے کرنے کے بجائے حیلے بہانے تراشناقابل افسوس ہے ۔
بیان میں یہ بات واضح کی گئی کہ مرکزی جامع مسجد کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ ہے اور یہ کوئی مقامی مسجد نہیں ہے بلکہ یہاں مسلمان دور دراز علاقوں سے بھاری تعداد میں جمع ہوکر ملت کی اجتماعی وحدت کے تصور کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوکر ذہنی اور روحانی سکون حاصل کرتے ہیں۔
اسی طرح عیدگاہ میں عیدین کی نماز میں بھاری تعداد میں مسلمان عید نماز ادا کرنے کیلئے جمع ہوکر ملی وحدت اور اجتماعیت کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہیں۔ چنانچہ وادی بھر کے عوام کو ان مرکزی مقامات تک بہ سہولت پہنچنے کی خاطر پیشگی نمازوں کے اوقات طے اور مشتہر کئے جاتے ہیں تو اسی تناظر میں انجمن اوقاف نے کئی روز قبل صبح کے۹بجے عیدگاہ سرینگر میں اور بصورت خرابی موسم مقررہ وقت پر مرکزی جامع مسجد میںعید الاضحی کی نماز ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔
بیان میں اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا گیا کہ اگر وقف کے زیر اہتمام مرکزی مقامات پر عید الاضحی کی نمازیں۱۰اور۱۱بجے ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تو صرف مرکزی جامع مسجد سرینگر میں علی الصبح نماز پڑھنے کیلئے کیوں اصرار کیا جاتا ہے ۔